اسلام ٹائمز۔ اسرائیل غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں ایک نئی "ملٹری ڈیوائیڈنگ لائن" بنا رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیل ایک نئی 9 کلو میٹر طویل "ملٹری ڈیوائیڈنگ لائن" تعمیر کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ "ملٹری ڈیوائڈنگ لائن" سے مراد 2 علاقوں کے درمیان ایک ایسی تقسیم ہے، جو یہ واضح کرتی ہے کہ کسی بھی مسلح تصادم یا جنگ کے دوران فریقین کے مابین محاذ کہاں تک تھا۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بحیرۂ روم اور اسرائیل کی سرحد کے درمیان موجود سینکڑوں عمارتوں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ ان عمارتوں میں سے بیشتر کو دھماکا خیز مواد کی مدد سے زمین بوس کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل حماس جنگ کی ابتداء کے بعد سے غزہ کے انتہائی شمال سے 1 لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے ہیں۔ روسی تھنک ٹینک سے منسلک مشرقِ وسطیٰ کے سکیورٹی امور کے ماہر ڈاکٹر ایچ اے ہیلیر کا کہنا ہے کہ بظاہر سیٹلائٹ تصاویر سے لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کو شمالی غزہ میں واپس جانے سے روکنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فلسطینیوں کو علاقے سے مستقل طور پر بے دخل کرنے کے منصوبے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر ایچ اے ہیلیر کا کہنا ہے کہ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ ممکنہ طور پر اگلے ڈیڑھ برس میں اسرائیل یہودی آباد کاروں کو شمال میں بسانے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن وہ انہیں بستیوں کا نام نہیں دیں گے بلکہ چوکی یا کوئی دوسرا نام دیں گے، لیکن درحقیقت وہ بستیاں ہی ہوں گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تصاویر سے لگتا ہے کہ غزہ میں نئے "زون" قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ انہیں مستقبل میں کنٹرول کرنے میں آسانی رہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت اس بات کی تردید کر رہی ہے کہ وہ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ میں بستیاں تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔