اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنماء عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر آئی جی اسلام آباد اور وفاقی حکومت نے قاتلانہ حملہ کیا ہے۔ پشاور میں عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم پر بوگس کیسز بنائے گئے ہیں۔ ہم پر موٹر سائیکل چوری کے کیسز بھی بنا دیے گئے ہیں۔ ہم پی ٹی آئی شہداء کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ زخمیوں اور شہداء کے اہل خانہ کے لیے مالی معاونت کا اعلان کردیا گیا ہے، حقائق سامنے لانے کے لیے وزیر اعظم کمیٹی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وہ ایک گھنٹہ بھی نہیں سوئے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارے پرامن احتجاج کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریڈ زون میں نہیں جانا پر امن رہنا ہے۔
عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پر قاتلانہ حملہ آئی جی اسلام آباد اور وفاقی حکومت نے کیا۔ چیف جسٹس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائیں۔ جوڈیشل انکوائری کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہری پور میں 3 سو سے زیادہ رینجرز آئے تھے۔ کے پی کے کی سرزمین پر بغیر اجازت کیسے رینجرز آئے۔ سکیورٹی فورسز کو نہتے عوام پر فائرنگ کی اجازت آئین نہیں دیتا۔ اسنائپر ڈی چوک میں استعمال ہوا۔دہشت گردوں کے خلاف استعمال ہونے والا اسلحہ عام شہریوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ امریکا کا دیا گیا اسلحہ استعمال ہوا۔خود کار اسلحہ کیسے استعمال کیا گیا اس کی تحقیقات ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جس طرح کنٹینر پر نماز پڑھتے ہوئے بندے کو گرا یا گیا ایسے کہاں پر ہوتا ہے۔ وہاں پر تعینات اہلکاروں کا کورٹ مارشل کیا جائے۔ جس نے کنٹینر سے نمازی کو گرایا،ا سے مثالی سزا دی جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ نیب ٹیم یہاں آنے کے بجائے نواز شریف اور مریم نواز کے پیچھے جائے۔ نیب اور ایف آئی اے سوئے ہوئے ہیں، جاکر ان سے لوٹا گیا مال نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو سیاست سے دُور رکھنے کا مشورہ کسی نہیں دیا۔ خیبر پختونخوا میں گورنر راج قابل قبول نہیں۔ پی ٹی آئی کے تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی ہی کرتے ہیں۔ پارٹی قیادت میں تبدیلی کی خبریں قیاس آرائیاں ہیں۔ قبل ازیں عمر ایوب اور فیصل امین کی مقدمات کی تفصیل اور حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس وقار احمد اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے سماعت کے بعد عمر ایوب اور فیصل امین کو 19 دسمبر تک حفاظتی ضمانت دے دی اور حکم دیا کہ درخواست گزاروں کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔