حکمرانوں کے پرتشدد رویہ کی مذمت کرتے ہیں
حکمرانوں اور پشت پناہی کرنیوالی طاقتوں نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، مولانا فضل الرحمان
پاکستان کو انارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، ہم آئین و قانون کا احترام کرتے ہیں
29 Nov 2024 01:01
سکھر میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حقوق کی جنگ پوری قوت سے لڑونگا، ہم ملک میں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، یہ ایسی اسمبلی بناتے ہیں، جس سے اپنے مفاد کی ترامیم کرواتے ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا، مجھے کسی پارٹی کے فیصلے سے غرض نہیں، وہ اپنے فیصلے کے خود ذمہ دار ہیں، اگر مشورہ لیں گے تو دیانت سے مشورہ دیں گے۔ سکھر میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے ایک صوبے سے قافلے آرہے ہیں تو اس وقت راستے دیئے گئے، پیچھے ہٹ گئے، کہا کہ گولی نہیں چلانا چاہتے، جب ڈی چوک پہنچ گئے تو پھر گولی کیوں چلائی۔؟ ہم اس حوالے سے بھی حکمرانوں کے اس پرتشدد رویہ کی مذمت کرتے ہیں، ہر پارٹی کو جلسہ، مظاہرہ کرنے کا حق ہے، مجھے بھی اور میرے مخالف کو بھی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اس ملک کے کچھ تقاضے ہیں، ہم پاکستان درست سمت میں لیکر جائیں گے، وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے، حقوق سلب ہو رہے ہیں، سندھ کے وسائل پر قبضہ ہوگا تو تحریک اٹھے گی، میں آگے ہوں گا، بلوچستان کے حقوق، کے پی کے وسائل پر ان کا حق ہے، تسلیم کرنا ہوگا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم صوبائی حقوق کے علمبردار ہیں، سندھ کے وسائل پر سندھ کے عوام اور بچوں کا حق ہے، کسی کو سندھ کے وسائل پر قبضے کا حق نہیں، پاکستان کو انارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، ہم آئین و قانون کا احترام کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ حقوق کی جنگ پوری قوت سے لڑوں گا، ہم ملک میں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، یہ ایسی اسمبلی بناتے ہیں، جس سے اپنے مفاد کی ترامیم کرواتے ہیں، حکمرانوں اور پشت پناہی کرنیوالی طاقتوں نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تم نے جے یو آئی کا مینڈیٹ چرایا، حالات پر قابو نہیں پاسکے، بلوچستان، خیبر پختونخوا کی صورتحال خطرناک ہے، امن قائم رکھنا وہاں کے حکمرانوں کے بس کی بات نہیں رہی۔ مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ مدارس کی آزادی و حریت ہمارا نصب العین ہے، چھبیسویں ترمیم پر ہم نے اس بل کو پاس کرنے کا کہا، اتفاق رائے ہوا، زرداری نے سب پر دستخط کر دیئے، مگر مدارس کے بل پر دستخط نہیں کیے، جس بل پر دستخط کیے ہیں، اس پر اتفاق نہیں ہوا، وہ آئین کی روح کے خلاف ہے، ایک طرف اتفاق رائے کیا، دوسری طرف حقوق غضب کرنے کی کوشش کی۔
خبر کا کوڈ: 1175471