سپریم کورٹ کا سی بی آئی کی درخواست پر یاسین ملک سے جواب طلب
28 Nov 2024 19:05
سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا تھا کہ وہ جیل میں عدالت قائم کرنے کے امکان پر غور کرے تاکہ ملک کو اپنے خلاف کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت دی جاسکے۔
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے سی بی آئی کی دو مقدمات کی سماعت جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ درخواست میں 1989ء میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے مقدمے کی سماعت دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ملک عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مقدمے میں سزا پانے کے بعد تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے کہا تھا کہ ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق ہے اور ممبئی عسکریت پسندانہ حملے کے ملزم اجمل قصاب کو بھی منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا گیا تھا۔ آج یہ معاملہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے آیا۔ سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کیس کو دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کرنے اور اس کیس میں شریک ملزمان کو بھی فریق بنانے کے لئے درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
مہتا نے بنچ کو بتایا کہ تہاڑ جیل، جہاں ملک اس وقت بند ہیں، میں ایک فنکشنل کورٹ کی سہولت موجود ہے۔ اس پر بنچ نے ملک سے جواب طلب کر لیا، کیس کی اگلی سماعت 18 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا تھا کہ وہ جیل میں عدالت قائم کرنے کے امکان پر غور کرے، تاکہ ملک کو اپنے خلاف کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ بھارتی ایجنسی نے ملک کو جموں و کشمیر لے جانے کے امکان کی سخت مخالفت کی تھی۔ سی بی آئی نے جموں کی خصوصی عدالت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو جرح کے لئے پیش ہونے کے لے پروڈکشن وارنٹ جاری کیا تھا۔
خبر کا کوڈ: 1175390