آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا 29واں اجلاس، اہم فیصلے اور اعلامیہ
26 Nov 2024 20:28
بورڈ نے عبادت گاہوں کے قانون کو بحال کرنے پر زور دیا تاکہ مذہبی منافرت اور تشدد سے بچا جا سکے۔
اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا 29واں اجلاس جامعہ سبیل الرشاد بنگلور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بورڈ کے 251 اراکین نے متفقہ طور پر معروف اسلامی اسکالر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو 2024ء-2026ء کے لئے صدر منتخب کیا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے نئے عہدیداروں کی تقرری کی اور مختلف زمروں میں خالی نشستوں کو پر کیا۔ اجلاس میں وقف بل 2024ء وقف بل کو مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش قرار دیا گیا۔ بورڈ نے واضح کیا کہ مجوزہ ترامیم وقف کی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے تیار کی گئی ہیں۔ تقریباً 5 کروڑ مسلمانوں نے اس بل کو مسترد کیا۔ بورڈ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو واپس لے، بصورت دیگر تمام قانونی و جمہوری طریقے استعمال کئے جائیں گے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یونیفارم سول کوڈ کو مذہبی آزادی اور تنوع کے خلاف قرار دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ شریعت پر عمل مسلمانوں کا بنیادی حق ہے اور اسے کوئی قانون ختم نہیں کر سکتا۔ اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی۔ بورڈ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکی جائے اور متاثرین کو امداد فراہم کی جائے۔ مسلم پوسنل لاء بورڈ نے عبادت گاہوں کے قانون کو بحال کرنے پر زور دیا تاکہ مذہبی منافرت اور تشدد سے بچا جا سکے۔ بورڈ نے نبی اکرم (ص) کے خلاف توہین آمیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا اور سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ پر مذہبی اور ثقافتی تنوع پر حملہ ہے۔ مسلمانوں کا شریعت پر عمل ان کی شناخت کا حصہ ہے، جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ میں جاری نسل کشی انسانیت پر داغ ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اسرائیل کو جوابدہ بنایا جائے اور دو ریاستی حل فوری طور پر نافذ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ: 1175007