تحریک آزادی کشمیر میں خواتین نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، مقررین سیمینار
26 Nov 2024 09:07
پروفیسر فیض الرحمان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بیٹیوں کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں جہاں مسلسل کشیدگی پائی جاتی ہے، کشمیری خواتین کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے۔
اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک سٹڈیز مظفر آباد نے پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج لیپا کے اشتراک سے”کشمیر خواتین کا کردار: مستقبل کا منظرنامہ” کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار میں وادی لیپا سے خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔افتتاحی خطاب میں پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج لیپا کے پرنسپل ملک ظفر نے کہا کہ وادی لیپا کی خواتین نے کشمیر کی جاری تحریک آزادی میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیٹیاں آزادی اور غلامی کے درمیان فرق کو اچھی طرح سمجھتی ہیں۔ ہماری بیٹیاں جانتی ہیں کہ انہیں اپنی قابلیت ثابت کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے، ان کے ہتھیار کتاب اور قلم ہیں جو اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین خاص طور پر بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظر بند خواتین مزاحمت کی مضبوط علامت اور لیڈر بن کر ابھری ہیں۔
پروفیسر فیض الرحمان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بیٹیوں کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں جہاں مسلسل کشیدگی پائی جاتی ہے، کشمیری خواتین کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خواتین جو اکثر تنازعات والے علاقوں میں نشانہ بن جاتی ہیں، امن اور آزادی کی قدر کو اچھی طرح سے سمجھتی ہیں۔ ڈاکٹر نوید قریشی نے آزادی اور انصاف کے حصول کے لیے خواتین کے منفرد تجربات کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ باہمت خواتین نہ صرف بقاء کی علامت ہیں بلکہ ایک ایسے مستقبل کی معمار بھی ہیں جہاں آزادی کو جبر کے طوق سے آزاد کیا جا سکتا ہے۔ پروفیسر رخشندہ نے کہا کہ اس سفر میں کشمیری خواتین کا کردار اہم ہے اور ان کی کہانیاں ان کی طاقت اور وژن کا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرحدوں کے اس پار رہنے والوں کے لیے رول ماڈل ہیں۔ ڈاکٹر ولید نے کہا کہ تحریک حق خودارادیت آگے بڑھنے کے لیے نئے اور جدید آئیڈیاز کا تقاضا کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ: 1174879