اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم کے علاقے اوچت (بگن) میں مسافر کانوائے کی بسوں پر مسلح تکفیری دہشتگردوں کے حملے میں شیعہ مسافروں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف شیعہ جماعتوں نے گورنر ہاؤس کراچی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ پاراچنار کے خلاف شیعہ جماعتوں نے مزار قائد نمائش چورنگی سے گورنر ہاؤس تک احتجاجی ماتمی ریلی نکالی، جو گورنر ہاؤس پہنچ کر احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوگئی۔ اس موقع پر خواتین و بچوں سمیت کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ شرکاء سے آئی ایس او کراچی ریجن کے صدر سروش رضا، علامہ رجب علی بنگش، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری، علامہ سید صادق رضا تقوی، علامہ ناظر عباس تقوی، فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم، جعفریہ الائنس پاکستان کے رہنما ثمر عباس و دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار پاکستان کا غزہ بنا ہوا ہے، جہاں تسلسل کے ساتھ حالات خراب کیے جا رے ہیں اور خارجی دہشتگرد آزاد دن دیہاڑے دہشتگردانہ کاروائیاں کر رہے ہیں، سیکورٹی اداروں کی سرپرستی میں جانے والی کانوائی پر دہشتگردوں کی جانب سے حملہ سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان ہے، پاراچنار روڈ کو محفوظ نہ بنانا ریاست اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار کی وجہ کوئی زمینی تنازعات نہیں بلکہ حکومت کی مجرمانہ نیت ہے، جو ان مسائل کا حل نہیں چاہتی، اس جرم میں وفاقی و صوبائی حکومتیں اور ریاستی ادارے برابر کے شریک ہیں، وزیراعظم ہمارے جنازوں پر پیسوں اور امداد کا اعلان نہ کریں، بلکہ ہمیں زندگی یعنی زندہ انسانوں کو پاکستانی تصور کرکے امن سے جینے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سڑک طوری بنگش قبائل کیلئے بند ہے، تو پھر یہی سڑک سرکاری اداروں کیلئے بھی بند ہونی چاہئے، کیونکہ اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے عوام کو نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ حکومت نے پاراچنار کے عوام کو تنہا اور بے یارومدگار چھوڑا ہوا ہے، ان گھمبیر حالات کے باجود ابھی تک کسی صوبائی وزیر یا وزیراعلیٰ نے پاراچنار جاکر شیعہ مسلمانوں سے اظہار ہمدری و یکجہتی کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی۔ احتجاجی دھرنے کے اختتام پر نمائندہ وفد نے گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کو مذمتی قرارداد بھی پیش کی۔