ریاست کرناٹک میں اردو صحافیوں کیلئے سہ روزہ ورکشاپ کا آغاز
22 Nov 2024 17:50
اردو اکیڈمی کے چیئرمین مولانا محمد علی قاضی نے کہا کہ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ناممکن ہے، معاشرے کی تعمیر میں صحافیوں کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ کرناٹک کے ڈانڈیلی قصبہ میں کرناٹک اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام اردو صحافیوں کے لئے سہ روزہ ورکشاپ کا افتتاح عمل میں آیا، جس میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے پروفیسرس نے مختلف امور پر روشنی ڈالی اور موجودہ دور میں صحافت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اردو اکیڈمی کے چیئرمین مولانا محمد علی قاضی کے ہاتھوں اس کارگاہ کا افتتاح عمل میں آیا۔ اس موقع پر ورکشاپ کے کوآرڈینیٹر اور معروف کالم نگار اعظم شاہد نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا کے اس دور میں متبادل میڈیا کی اہمیت میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے۔ اگر متبادل میڈیا نہ ہوتا تو کئی حقائق پر سے اب بھی پردہ نہیں اٹھ پاتا، انہوں نے کہا کہ اردو صحافت سے وابستگی کے لئے جنون اور جستجو کا ہونا بے حد ضروری ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صحافیوں میں شوق مطالعہ کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اردو صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اردو کے پہلے صحافی مولوی باقر اردو صحافت کی بقاء کے لئے شہید ہوئے تھے۔ اعظم شاہد نے کہا کہ اردو صحافیوں کو چاہیئے کہ وہ ان کے نقش قدم پر چلیں، اعظم شاہد نے کہا کہ موجودہ زمانے میں صحافت مزید مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے کیونکہ اب نت نئے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کو سماج کا آئینہ دار ہونا چاہیئے۔ اردو اکیڈمی کے چیئرمین مولانا محمد علی قاضی نے کہا کہ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ناممکن ہے، معاشرے کی تعمیر میں صحافیوں کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو چاہیئے کہ وہ بے باکی کے ساتھ صداقت پر قائم رہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن اور جرنلزم کے اشتراک سے کرناٹک اردو اکیڈمی کی جانب سے اردو صحافت پر سرٹیفیکیٹ کورس کا آغاز کیا جانے والا ہے جس کے لئے عنقریب معاہدہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ جس کے بعد مانو کے کسی بھی شعبے میں داخلہ آسان ہوجائے گا۔ مولانا محمد علی قاضی نے کہا کہ اسی طرح یہ بھی فیصلہ لیا گیا ہے کہ سال 2025ء- 2024ء کے دوران جو بھی نوجوان اردو صحافت کے کورس میں ریاست کی کسی بھی یونیورسٹی میں کیوں نہ داخلہ لے اس کی فیس اکیڈمی برداشت کرے گی اور اس کے بعد اگر وہ صحافت کے میدان میں قدم رکھنا چاہیں تو ان کے لئے اکیڈمی کی جانب سے ہی میڈیاکٹ فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کارگاہ میں جن صحافیوں کو مدعو نہیں کیا جا سکا ان کے لئے آئندہ کارگاہ میں موقع فراہم کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ: 1174078