یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اور پھر بات چیت کریں، محسن نقوی
21 Nov 2024 20:36
نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کا احتجاج میں شامل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، گرفتار ہر 100 میں سے بیس پچیس افراد افغان نکلتے ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سے مذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پیش ہوئے، عدالت نے جو بھی فیصلہ دیا اس پر عمل کریں گے، ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی احتجاجی کیفیت تھی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریڈزون اور ڈی چوک کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ ہے، عوام غور کریں ہر اہم قومی موقع پر احتجاج کی کال کیوں دی جاتی ہے؟۔
نجی تی وی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ خاص مواقع پر احتجاج اور دھرنوں کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ بیلاروس کا وفد بھی 24 نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، امن و امان یقینی بنانے کےلیے ہر ممکن اقدام کریں گے، احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، اسلام آباد آکر ہی احتجاج کا کیا مقصد ہے، اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو جہاں آپ ہیں وہیں احتجاج کریں، اسلام آباد آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ این او سی کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سےمذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے، میں اس حق میں ہوں کہ بات چیت ہونی چاہیے، کسی ایک پارٹی سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس کو بھی کوئی ایشو ہے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ڈیڈلائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہوتے ہیں، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اور پھر بات چیت کریں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بیرسٹر گوہر کل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے تھے، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو وہ بتائیں، اگر یہ کہیں گے کہ دھرنے دیں گے تو کسی صورت مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر بھی نظر ہے، افغان مہاجرین کا احتجاج میں شامل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، پاکستانیوں کا احتجاج تو سمجھ آتا ہے، افغان بھی یہاں نکل کر احتجاج کرتے ہیں، گرفتار ہر 100 میں سے بیس پچیس افراد افغان نکلتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1173949