تاریخ کے گڑے مردے اُکھاڑنے سے بھارت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، مولانا محمود اسعد مدنی
21 Nov 2024 21:14
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے یاد دلایا کہ ملک نے بابری مسجد کی شہادت کا زخم برداشت کیا ہے اور بھارت اسکے اثرات سے آج بھی دوچار ہے۔
اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے سنبھل کی جامع مسجد کے حوالے سے پیدا کردہ تنازع اور عدالت کی جانب سے سروے کے حکم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے جھوٹ اور سچ کو ملا کر فرقہ پرست عناصر ملک کے امن و امان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے گڑے مردے اکھاڑنے سے ملک کی سیکولر بنیادیں متزلزل ہورہی ہیں، نیز تاریخی بیانیے کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوششیں قومی سالمیت کے لئے کسی بھی طور پر مناسب نہیں ہیں۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے یاد دلایا کہ ملک نے بابری مسجد کی شہادت کا زخم برداشت کیا ہے اور اس کے اثرات سے آج بھی دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی پس منظر میں عبادتگاہ (خصوصی دفعات) قانون 1991 نافذ کیا گیا تھا تاکہ ملک مسجد و مندر کے جھگڑوں کی آماجگاہ نہ بن پائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی بابری مسجد قضیہ میں فیصلہ سناتے ہوئے اس قانون کو ضروری قرار دیا تھا، لیکن آج عدالتیں اس کو نظرانداز کرکے فیصلے سنا رہی ہیں۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ کہیں نہ کہیں مسجد کا تنازع کھڑا کیا جا رہا ہے اور پھر ’سچائی جاننے‘ کے نام پر عدالتوں سے سروے کی اجازت حاصل کرلی جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ سروے میڈیا کے ذریعے دو کمیونٹیز کے درمیان دیوار بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن عدالت کو فیصلے کرتے وقت یہ ضرور دیکھنا چاہیئے کہ ملک اور سماج پر اس کے کیا اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی جامع مسجد کے تحفظ کے لئے حتی الوسع کوشش کرے گی۔ ساتھ ہی یہ یقین دلایا کہ اگر ضرورت پڑی تو جمعیۃ علماء ہند قانونی چارہ جوئی میں تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ امن و امان کے قیام کے لئے صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں اور کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے فرقہ پرستوں کے منصوبے کامیاب ہوں۔
خبر کا کوڈ: 1173940