مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر کانگریس کی تنقید، خواتین مزدوروں کی بدتر حالت کا الزام
18 Nov 2024 19:10
جے رام رمیش نے کہا کہ خواتین کی لیبر فورس میں یہ اضافہ دیہی خواتین کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے ہوا ہے جو کہ اقتصادی بحران کی علامت ہے۔
اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر اور جنرل سکریٹری برائے مواصلات جے رام رمیش نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی اعداد و شمار کے ساتھ اس قدر چھیڑ چھاڑ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی جانب سے خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کی شرح (LFPR) کو 27 فیصد سے بڑھا کر 41.7 فیصد دکھانے کے دعوے محض فرضی ہیں اور حقیقت سے دور ہیں۔ کانگریس نے ان اعداد و شمار کو عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ خواتین کی لیبر فورس میں یہ اضافہ دیہی خواتین کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے ہوا ہے جو کہ اقتصادی بحران کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر اقتصادی ترقی کے ساتھ لوگ کم اجرت والی زرعی نوکریوں سے بہتر تنخواہوں والی مینوفیکچرنگ اور خدماتی شعبوں میں منتقل ہوتے ہیں، لیکن پچھلے ایک دہائی میں اس کے برعکس ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی خواتین کے زراعت میں ملازمت کا تناسب 2017ء 2018ء میں 73.2 فیصد سے بڑھ کر 2023ء 2024ء میں 76.9 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ صحت، تعلیم اور آئی ٹی جیسے جدید شعبوں میں خواتین کی ملازمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس صورتحال کو مزید سنگین بناتے ہوئے، خواتین کی اوسط حقیقی اجرت میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
جے رام رمیش نے بتایا کہ خود روزگار خواتین کی ماہانہ اوسط حقیقی آمدنی 2017ء 2018ء اور 2023ء 2024ء کے درمیان 3,073 روپے کم ہوئی ہے۔ تنخواہ دار خواتین کی حقیقی اجرت میں اسی عرصے میں 1,342 روپے یا 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ جے رام رمیش نے اس تمام صورتحال کو "امرت کال کی افسوسناک حقیقت" قرار دیا اور کہا کہ LFPR میں خواتین کا یہ اضافہ خوشی کی بات نہیں بلکہ دیہی بحران اور ملازمتوں کے معیار میں کمی کا عکاس ہے، جو مودی حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1173323