QR Code
اسرائیل کیساتھ تعاون پر ایرانی انجینئر نے گوگل سے احتجاجاً استعفیٰ دیدیا
18 Nov 2024 16:27
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پیغام میں علی رضا ذکری نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ میں گوگل چھوڑ رہا ہوں، پروجیکٹ Nimbus میں گوگل کی شمولیت کے بارے میں جاننے کے بعد، میں نے کئی مہینوں تک اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ بدقسمتی سے بہت سے ملازمین کی جانب سے کوششوں کے باوجود گوگل انتظامیہ نے ہمارے اجتماعی خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کا انتخاب کیا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ گوگل میں موجود ایک ایرانی انجینئر نے اسرائیل کے ساتھ تعاون ہر احتجاجاً استعفیٰ دیدیا۔ یران کے کمپیوٹر انجینئر علی رضا ذکری نے پراجیکٹ نمبس (NIMBUS) میں گوگل کی جانب سے صیہونی ریاست کے ساتھ تعاون پر اس کمپنی سے استعفیٰ دیدیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پیغام میں علی رضا ذکری نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ میں گوگل چھوڑ رہا ہوں، پروجیکٹ Nimbus میں گوگل کی شمولیت کے بارے میں جاننے کے بعد، میں نے کئی مہینوں تک اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ بدقسمتی سے بہت سے ملازمین کی جانب سے کوششوں کے باوجود گوگل انتظامیہ نے ہمارے اجتماعی خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کا انتخاب کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق علی رضا ذکری کمپوٹر اولمپیا گولڈ میڈلسٹ اور شریف یونیورسٹی اور برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ وہ گوگل کمپنی میں انجینئر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ اپریل 2021ء میں اسرائیلی وزارت خزانہ نے نامور امریکی کمپنیوں گوگل اور ایمازون کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا جسے پراجیکٹ نمبس (Project Nimbus) کا نام دیا گیا۔معاہدے کے تحت گوگل اور ایمازون اسرائیلی حکومت اور افواج کو جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرے گی تاہم معاہدے کی تفصیلات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا ہے، جس سے یہ واضح نہیں کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کن مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔
امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کے مطابق گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کر رہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے۔ فراہم کردہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی انسان کے جزبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی افواج غزہ میں بمباری کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرچکی ہے۔ گوگل اور ایمازون کے ملازمین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کو فراہم کی گئی ٹیکنالوجی سے اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے میں مدد ملے گی۔ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات خفیہ رکھنے پر گوگل کے کئی ملازمین کمپنی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیک کمپنیاں اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کریں۔
رواں سال مارچ میں ٹیک کمپنیوں کے ملازمین نے اسرائیل کے ساتھ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ملازمین کا خیال ہے کہ یہ ٹیک کمپنیاں اسرائیل کی مدد کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ اپریل میں پراجیکٹ نمبس کیخلاف احتجاج کرنے والے گوگل کے 19 ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ نیو یارک اور کیلیفورنیا میں مظاہرین نے تقریباً دس گھنٹے کا دھرنا دیا۔ بعد میں گوگل نے احتجاج کرنے والے کئی ملازمین کو برطرف کر دیا تھا۔
خبر کا کوڈ: 1173307
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com