QR Code
عمران خان سے متعلق امریکی قانون سازوں کا خط، دفتر خارجہ نے خود سے منسوب بیان کی تردید کر دی
17 Nov 2024 17:55
دفتر خارجہ کے ترجمان نے خود سے منسوب اس بیان کی تردید کی ہے جس میں عمران خان سے متعلق امریکی قانون سازوں کے خط کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔
اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے خود سے منسوب اس بیان کی تردید کی ہے جس میں عمران خان سے متعلق امریکی قانون سازوں کے خط کو ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔ انگریزی اخبار دی نیوز کی خبر میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ دفتر خارجہ نے اس خط کو پاکستان کے مقامی معاملات میں غیر ملکی مداخلت قرار دیا ہے تاہم دفتر خارجہ نے اس خبر کو مسترد کیا ہے۔ اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کے 46 سے زیادہ ارکان نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ امریکی حکومت اڈیالہ جیل میں قید سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کی حمایت کرے۔ تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک اخبار میں ترجمان سے منسوب تبصرے کو مسترد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں قائم تنظیم پاکستانی امریکی پبلک افیئرز کمیٹی نے 15 نومبر 2024ء کا یہ خط شیئر کیا ہے۔ اس خط میں صدر بائیڈن کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان میں فروری 2024ء کے عام انتخابات کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف سنگین ورزیاں ہوئی ہیں۔ اس خط میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’امریکی حکومت سابق وزیر اعظم خان سمیت تمام پاکستان میں تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی وکالت کرے۔ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر میں بھی امریکہ کے ایوان نمائندگان کے 60 سے زیادہ ارکان نے صدر بائیڈن سے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اگرچہ پہلے خط کو صرف ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان کی حمایت حاصل ہوئی تھی تاہم اس دوسرے خط پر ڈیموکریٹ اور رپبلکن دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان نے دستخط کیے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف جو 24 نومبر کو دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کی تیاریاں کر رہی ہے، نے بھی اس خط کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے۔
اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے خود سے منسوب کیے گئے ایک بیان کو مسترد کیا ہے۔ خیال رہے کہ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گذشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف پر یہ الزام لگایا کہ اس کی طرف سے بیرونی مداخلت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ امریکی ارکان کانگریس کا خط پاکستان کے داخلی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔ اس سے پہلے قومی انگریزی اخبار میں شائع خبر میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکی قانون سازوں کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی قید کے حوالے سے لکھے گئے خط کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے۔
اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان امریکی قانون سازوں کی جانب سے امریکی صدر جوبائیڈن کو عمران خان کی قید کے حوالے سے لکھے گئے خط کو یکسر کوئی اہمیت نہیں دیتی۔ امریکی انتظامیہ اقتدار کی منتقلی میں مصروف ہے، ایسے میں یہ خط وکتابت بے سود مشق معلوم ہوتی ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک دوسرے ملک کے قانون سازوں کی جانب سے اسے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا۔ تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس خود سے منسوب اس بیان اور مسترد کر دیا۔
خبر کا کوڈ: 1173121
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com