اسلامی نظریاتی کونسل نے ”وی پی این“ کا استعمال غیر شرعی قرار دیدیا
15 Nov 2024 18:13
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا ہے کہ حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے، متنازعہ، گستاخانہ اور ملکی سالمیت کیخلاف استعمال ہونیوالی ایپ کو فوری بند کیا جانا چاہئے، انٹرنیٹ یا کسی سافٹ وئیر (وی پی این وغیرہ) کا استعمال، جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی امور تک رسائی مقصود ہو شرعاً ممنوع ہے، وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ”وی پی این“ کا استعمال غیرشرعی قرار دیدیا۔ حکومت و ریاست کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے، لہذا غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا، جن میں وی پی این کی بندش شامل ہے، شریعت سے ہم آہنگ ہے اور کونسل کی پیش کردہ سفارشات و تجاویز پر عمل در آمد ہے، لہٰذا ان اقدامات کی ہم تائید و تحسین کرتے ہیں۔ متنازعہ، گستاخانہ اور ملکی سالمیت کیخلاف استعمال ہونیوالی ایپ کو فوری بند کیا جانا چاہئے۔ انٹرنیٹ یا کسی سافٹ وئیر(وی پی این وغیرہ) کا استعمال، جس سے غیر اخلاقی یا غیر قانونی امور تک رسائی مقصود ہو شرعاً ممنوع ہے۔ ریاست کی طرف سے وی پی این (VPN) بند کرنے کا اقدام قابلِ تحسین ہے۔
وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کی جائے، شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔ حکومت کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے ذرائع اور ٹیکنالوجیز کے استعمال پر موثر پابندی عائد کی جائے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ایک سوال '' وی پی این (VPN) کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، خاص طور پر اس صورت میں جب اسے بلاک شدہ یا غیر قانونی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے؟“ کے جواب شرعی کی رہنمائی کرتے ہوئے مزید کہاکہ وی پی این (VPN) ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو مخفی رکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی عام طور پر سیکورٹی اور پرائیویسی کے مقاصد کیلئے استعمال ہوتی ہے، لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ وی پی این کا استعمال ایسی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے بھی کیا جاتا ہے جن کو شرعاً یا قانوناً ممنوع ویب سائیٹس کہا جا سکتا ہے یا جو حکومت کی طرف سے بلاک ہوں۔ ان میں اخلاق باختہ یا پورن ویب سایئٹس اور معاشرے میں جھوٹ یا ڈس انفارمیشن پھیلا کر انارکی پیدا کرنے والی ویب سائیٹس شامل ہیں۔
وی پی این کے ذریعے آن لائن چوری بھی کی جاتی ہے اور چور کا سراغ نہیں ملتا۔ شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کی جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقہ استعمال پر ہے۔ چونکہ وی پی این کو بلاک شدہ یا غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے استعمال کیا جانا اسلامی اور معاشرتی قانون کی خلاف ورزی ہے، اس لیے اس کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہوگا۔ یہ 'اعانت علی المعصیہ' (گناہ پر معاونت) کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شریعت میں ممنوع ہے۔مزید برآں، اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے قوانین کی پاسداری کرے، بشرطیکہ وہ قوانین اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں۔ پاکستان میں ایسی کوئی ویب سائیٹ بلاک نہیں جن سے پر جائز طریقے سے تفریح، معلومات حاصل کر سکیں یا پیسہ کما سکیں یا رابطے کر سکیں۔
خبر کا کوڈ: 1172735