پاکستانی حکمران غزہ اور فلسطین کیلئے کچھ نہیں کر سکتے، علامہ جواد نقوی
13 Nov 2024 13:53
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی کا خوشاب میں منعقدہ لبیک یا اقصیٰ کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین کیلئے سب کا اکھٹا ہونا صہیونی اور شیطانی طاقتوں کو لرزہ دے،غزہ اور فلسطین کیلئے لبیک کہنا دراصل خدا کی رضا کیلئے لبیک کہنا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے خوشاب میں لبیک یا اقصیٰ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یقین سے کہتا ہوں کہ اگر صوبہ پنجاب کے سارے سنی، شیعہ، اہلحدیث، وہابی شہری، دیہاتی، سیکولر، لبرل، سب لبیک اللھم لبیک اور لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ کہتے ہوئے اسلام آباد میں شیطانی اڈے امریکی سفارتخانہ کے سامنے جمع ہو جائیں اور عہد کریں کہ جب تک غزہ و بیروت میں امن قائم نہیں ہوتا، ہم واپس نہیں جائیں گے تو یقین جانیے، آپ کی یہ یکجہتی آدھے دن میں غزہ اور بیروت میں امن قائم کر دے گی اور پاکستان میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران غزہ اور فلسطین کیلئے کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے ضمیر آئی ایم ایف کے فضلہ اور حرام کے لقمه سے بوجھل ہیں، جو ان کی بے حسی کا باعث ہے۔ لیکن عوام کی طاقت پاکیزگی اور غیرت سے سرشار ہے، ان کے دل میں اخلاص ہے، ان کے پیٹ میں حرام کا لقمہ اور آئی ایم ایف کا فضلہ نہیں۔ لہذا پاکستان کے پورے عوام اسلام آباد میں شیطانی اڈے امریکی سفارتخانے کے سامنے جمع ہونے کیلئے آمادہ ہوں، کیونکہ یہاں غزہ و فلسطین کیلئے سب کا اکھٹا ہونا صہیونی اور شیطانی طاقتوں کو لرزہ دے گا اور غزہ و بیروت میں امن قائم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ استقامت، شجاعت، دلیری، پائیداری، حوصلہ، مقاومت، حماسہ اور صبر کی وہ لازوال داستان ہے جو اہل غزہ ظلم کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی جدوجہد ہے جس میں ہر لمحہ کی تکلیف، ہر آزمائش اور ہر قربانی صرف ایک مقصد کیلئے ہے، اپنی آزادی، انسانیت،اسلام اور اللہ کے گھر کا تحفظ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تیرہ ماہ سے غزہ میں مسلسل تڑپتی لاشیں، عورتوں کے ٹوٹے ہوئے جسم، بھوک سے بلکتے بچے اور پامال لاشیں ہیں، تو دوسری طرف اس پر ایک عالمگیر خاموشی ہے۔ یہ خاموشی یقیناً اس ظلم سے زیادہ دل دہلا دینے والی ہے، کیونکہ یہ خاموشی انسانیت کے ضمیر کی موت ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کیلئے لبیک کہنا دراصل خدا کی رضا کیلئے لبیک کہنا ہے۔ جب ہم فلسطین کے مظلوموں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، تو ہم دراصل اس عظیم مقصد کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں جس کا آغاز اللہ کی رضا اور عدل کی جستجو سے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لبیک خدا کی طرف سے مظلوموں کی حمایت کا پیغام ہے، اور ان کی مدد کرنا دراصل خدا کی ہدایت کی پیروی کرنا ہے۔ غزہ اور فلسطین کی سرزمین پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف ہر آواز، دراصل ایک ایمان کی گواہی ہے کہ ہم ہر لمحہ خدا کے راستے پر چلنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرآج ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم حقیقتاً حسینی ہیں، سچے مسلمان ہیں، اور عاشقانِ رسول ہیں، تو ہمیں آج کی کربلا، غزہ میں قدم رکھنا ہوگا۔ غزہ کی سرزمین پر ڈھایا جانیوالا ظلم، آج اہل اسلام کیلئے ایک امتحان ہے، اور اس امتحان میں ہمارا کردار وہی ہونا چاہیے جو امام حسینؑ اور اصحاب حسین نے کربلا میں دکھایا تھا۔ انہوں ںے کہا کہ اس بار سعودی عرب کی میزبانی میں ہونیوالے عرب اسلامی سربراہ اجلاس میں پہلی بار عرب سربراہان نے غزہ میں ہونیوالے ظلم و ستم پر بیان دیا ہے، حالانکہ یہ ظلم مسلسل تیرہ ماہ سے جاری ہے اور اس دوران یہ سب خاموش رہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اب یہ اس لیے بول رہے ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہو چکا ہے کہ غزہ کے متعلق ان کی خیانت کے حقائق چھپائے جا رہے تھے، وہ اب سامنے آ چکے ہیں، خاص طور پر امریکی صحافی اور مصنف باب ووڈ کی کتاب "وار" نے غزہ پر ہونیوالے ظلم کے تمام خفیہ پہلوؤں کو عیاں کر دیا ہے۔ ان سربراہان کا غزہ کے بارے میں بیان دینا صرف عوام کو دھوکے میں ڈالنے کی ایک کوشش ہے، تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ اہلِ غزہ کیساتھ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انہیں اب خوف ہے، کیونکہ جیسے ووڈ نے واٹر گیٹ اسکینڈل میں امریکی صدر نکسن کی حقیقت کو بے نقاب کیا تھا، جس کے نتیجے میں عوام نے احتجاج کیا اور صدر نکسن کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ اب وہ اسی خوف میں مبتلا ہیں کہ کہیں عوام ان کے جرائم کیخلاف نہ اٹھ کھڑے ہوں، اس لیے وہ اب اپنی زبان بدل رہے ہیں اور غزہ کے بارے میں بیان دے کر اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1172356