فلسطین کی پیٹھ میں ایک اور چھرا، امریکی اسلحے سے لدے اسرائیلی بحری جہاز کو مراکش کی خدمات
9 Nov 2024 20:06
مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسپین کی "غیر مسلم حکومت" کیجانب سے امریکی اسلحے سے لدے صیہونی بحری جہاز کو اپنی بندرگاہ میں لنگر انداز ہونیکی اجازت نہ دینے پر مراکش کی "مسلم حکومت" نے اسی بحری جہاز کو اپنی ایک بندرگاہ پر لنگر انداز ہونیکی اجازت دیدی ہے!
اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے لئے مہلک امریکی ہتھیار لے کر جانے والے امریکی بحری جہاز میئرسک ڈینور (Maersk Denver) کو ہسپانوی حکومت کی جانب سے ڈاکنگ سے روک دیئے جانے کے بعد مقامی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اب مراکش (Morocco) کی "مسلم حکومت" نے اسی بحری جہاز کو اپنی ایک بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی ہے۔
صوت المغرب نامی ای مجلے کے مطابق مراکش نے غزہ کی پٹی میں 1 سال سے زائد کے عرصے سے جاری نسل کشی پر مبنی صیہونی جنگ کے باوجود غاصب اسرائیلی رژیم کے لئے تباہ کن امریکی ہتھیار لے کر جانے والے اس بحری جہاز کی اپنے شہر تانگیر (Tangier) کے پانیوں میں ڈاکنگ پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ بحری جہازوں کی نقل و حرکت سے باخبر رکھنے والی ویب سائٹ میرین ٹریفک (Marinetraffic) نے بھی اس امریکی بحری جہاز کی منزل کا اعلان تانگیر کی بین الاقوامی بندرگاہ کے طور پر ہی کیا ہے۔
مغربی حکام نے اپنی بندرگاہ پر اسرائیل کے لئے امریکی ہتھیاروں سے لدے بحری جہاز کے استقبال کی تاحال تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم تانگیر کی مذکورہ بندرگاہ، غزہ میں گذشتہ 1 سال سے جاری غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے دوران کئی بار اسرائیلی بحری جہازوں کو خدمات فراہم کر چکی ہے۔
ادھر مغرب (Morocco) میں تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مخالفین نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت امریکی ہتھیاروں سے لدے اسرائیلی جہازوں کو تانگیر کے پانیوں میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ہی ہسپانوی حکومت نے 2 امریکی بحری جہازوں کو اپنی الجزیرہ الخضرا (Algeciras) کی بندرگاہ پر ڈاکنگ سے روک دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 2 امریکی بحری جہاز میئرسک ڈینور (Maersk Denver) اور میئرسک سیلیٹر (Maersk Seletar) بالترتیب 31 اکتوبر و 4 نومبر کو نیویارک سے روانہ ہوئے تھے جن کی جانب سے 8 و 14 نومبر کے روز اندلس پہنچنا طے تھا تاہم ہسپانوی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ یہ بحری جہاز اسپین میں نہیں رکیں گے۔
یاد رہے کہ اردن، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے بعد مغرب وہ چھٹا عرب ملک ہے کہ جس نے فلسطینی شہریوں کے خلاف کھلے اسرائیلی جنگی جرائم کے باوجود غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے ساتھ اپنے "دوستانہ تعلقات" کو بدستور استوار رکھا ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1171656