ٹرمپ کی کامیابی کے بعد خارجہ پالیسی پر انتہاء پسندوں کے غلبے کا خدشہ ہے، امریکی جریدہ
7 Nov 2024 22:23
یہ دھڑا اعتدال پسند آوازوں کو دبانے اور سویلین اور فوجی رینکس میں جن افراد کو ڈیپ اسٹیٹ کے نمائندوں کر طور پر دیکھتے ہیں، انکو نکالنے کی کوشش کرینگے۔ یہ حکومتی مشنری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالفین اور ناقدین کیخلاف بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے فارن پالیسی میں سیاسی امور کے ماہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد خارجہ پالیسی پر انتہاء پسندوں کے غلبے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ امریکی جریدے میں شائع شدہ مضمون میں سیاسی امور کے ماہر نے لکھا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت میں قومی سلامتی کے لیے کئی سیاسی تقرریاں تین حصوں پر مشتمل تھی۔ سب سے بڑا حصہ ماہرین، دوسرا تجربہ کار سینیئر حکام جیسے مک ماسٹر اور جان بولٹن جبکہ تیسرا چھوٹا مگر اثرورسوخ رکھنے والا گروپ تھا۔ یہ گروپ ٹرمپ کی خواہشات کو کسی نتائج کی پرواہ کیے بغیر پورا کرنے کی کوشش کرتا تھا۔
یہ تیسرا گروپ ہی تھا، جس نے افغانستان سے فوری طور پر نکلنے جیسے فیصلے جلدی میں لینے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کے دوسرے دور میں اس گروپ کا اثر و رسوخ پچھلے دور سے بھی زیادہ ہوگا اور موجودہ پالیسی سازی میں اس انتہاء پسند گروپ کی بالادستی ہوگی۔ یہ دھڑا اعتدال پسند آوازوں کو دبانے اور سویلین اور فوجی رینکس میں جن افراد کو ڈیپ اسٹیٹ کے نمائندوں کر طور پر دیکھتے ہیں، ان کو نکالنے کی کوشش کریں گے۔ یہ حکومتی مشنری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالفین اور ناقدین کیخلاف بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1171356