ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ قوانین پر عملدرآمد نہ ہونا ہے، خرم نواز گنڈاپور
4 Nov 2024 21:22
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد صفائی، طہارت اور اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنے پر مبنی ہے۔ پیغمبر اسلام حضور اکرم ؐ نے صفائی کو نصف ایمان قرار دے کر ماحول، معاشرے اور انسانی بدن کی صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان ان سات ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گلے اور سانس کی بیماریوں، فالج اور آنکھوں کی بیماریوں کی بنیادی وجہ بھی فضائی آلودگی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ قوانین پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ جس کی وجہ سے انسانی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں ائیر کوالٹی انڈیکس 7 سو کی حد بھی عبور کر گیا ہے۔ لاہور جو کبھی باغوں کا شہر کہلاتا تھا اس وقت فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ فضا کے تیزی سے خراب ہوتے معیار میں بہتری کیلئے قومی اور صوبائی قوانین موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد صفائی، طہارت اور اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنے پر مبنی ہے۔ پیغمبر اسلام حضور اکرم ؐ نے صفائی کو نصف ایمان قرار دے کر ماحول، معاشرے اور انسانی بدن کی صفائی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کیلئے اسلامی تعلیمات درخت کو انسانی حیات کی بقاء کا اہم ذریعہ قرار دیتی ہیں۔ قرآن مجید کی مختلف آیات مبارکہ نے زمین پر درختوں کے لگانے اور ان کی نفع بخشی کا ذکر کیا ہے۔ اسلامی تعلیمات نے اصراف سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے پانی کے بے جا استعمال اور دیگر قدرتی وسائل کو ضائع کرنے سے منع کیا ہے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو مسلمان بھی پھلدار درخت لگاتا ہے یا کھیتی باڑی کرتا ہے، اس میں سے پرندے، مویشی اور انسان کھاتے ہیں تو یہ اس کی طرف سے اس کے اعمال کا صدقہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس دور جدید میں صنعتی ترقی کی وجہ سے فضائی آلودگی پر قابو پانا انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پاکر آنیوالی نسلوں کو موزی امراض سے بچانا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔ ایسے ذرائع کا استعمال کریں جو فضائی آلودگی کو کم کریں۔
خبر کا کوڈ: 1170697