صیہونی رژیم کی موجودہ قتل و غارت اور نسل کشی بالفور اعلامیے کا نتیجہ ہے، فلسطین مزاحمتی کمیٹیز
2 Nov 2024 21:47
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے بالفور اعلامیے کی 107 ویں سالگرہ کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ طوفان الاقصی آپریشن ملت فلسطین کے خلاف مغربی طاقتوں اور صیہونی امریکی دشمن کی سازشوں کا جواب تھا۔
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے آج بروز ہفتہ 2 نومبر 2024ء، بالفور اعلامیے کی 107 ویں سالگرہ کے موقع پر بیانیہ جاری کیا ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ آج فلسطینیوں کی جو قتل و غارت اور نسل کشی جاری ہے وہ منحوس بالفور اعلامیے اور ملت فلسطین اور امت مسلمہ کے خلاف مغربی حکومتوں کے اتحاد کا نتیجہ ہے۔ فلسطین مزاحمتی کمیٹیز کے بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "طوفان الاقصی آپریشن اور ملت فلسطین کی استقامت ان تمام شیطانی سازشوں کا جواب ہے جو مغرب اور صیہونی امریکی دشمن نے ملت فلسطین اور اس کے اہداف کو ختم کرنے اور ان کی سرزمین کو نابود کرنے کے لیے شروع کر رکھی تھیں۔" اس بیانیے میں آیا ہے: "یہ مغربی حکومتیں، خاص طور پر برطانیہ، جرمنی اور امریکہ ہیں جو فوجی ہتھیاروں اور اسلحہ سے ملت فلسطین کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کی نامحدود حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔" فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے اپنے بیانیے میں کہا ہے: "صیہونی امریکی دشمن کی تمام تر نفرتوں، تباہیوں، قتل و غارت اور وحشیانہ ظلم و ستم کے باوجود آزادی کا سورج طلوع ہو کر رہے گا اور ملت فلسطین اور اسلامی مزاحمت فتح یاب ہو گی جس کے بعد فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران میں اسلامی مزاحمت کے سپوتوں کی جانب سے انجام پانے والی شجاعانہ جدوجہد کے نتیجے میں بالفور اعلامیہ نابود ہو جائے گا۔"
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے زور دیتے ہوئے کہا: "مختلف اقوام، آزاد اندیش انسان، سیاسی جماعتیں، اہم شخصیات، علماء اور بزرگان کے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت آن پہنچا ہے لہذا انہیں چاہیے کہ وہ فلسطین اور لبنان کے حق میں آواز اٹھائیں اور صیہونی امریکی جرائم، قتل و غارت اور نسل کشی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور یوں اسلامی مزاحمت اور فلسطینی اور لبنانی قوم کی حمایت کر کے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔" یاد رہے آج سے تقریباً 107 سال قبل اسلام اور فلسطین کے خلاف منحوس بالفور اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔ 2 نومبر 1917ء کے دن آرتھر جیمز بالفور، برطانیہ کے اس وقت کے وزیر خارجہ نے "بالفور اعلامیہ" جاری کیا جو مکتوب شکل میں تھا۔ یہ اعلامیہ درحقیقت وہ خط تھا جو برطانیہ میں یہودیوں کے مشہور لیڈر لیونل ویلٹر ڈی روچیلڈ نے لکھا تھا اور برطانوی حکومت نے اسے منظور کیا تھا۔ یہی خط، جو بعد میں بالفور اعلامیے کے نام سے مشہور ہوا، ان تمام ظالمانہ اور غیر انسانی اقدامات کا سرچشمہ بن گیا جس کے ایک سال بعد پہلی عالمی جنگ انجام پائی۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد سلطنت عثمانیہ توڑ دی گئی اور خطے میں چھوٹی چھوٹی نئی خودمختار ریاستیں ابھر کر سامنے آئیں۔ اس وقت کی برطانوی حکومت نے یہ بہانہ بنا کر کہ فلسطین ایک خودمختار ریاست بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اسے اپنی سرپرستی میں لے لیا اور دعوی کیا کہ آئندہ دس برس میں فلسطینی خودمختار ریاست تشکیل پانے کا مقدمہ فراہم کیا جائے گا۔ لیکن برطانوی حکومت نے واضح طور پر وعدہ شکنی کرتے ہوئے نہ صرف خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہونے دی بلکہ وہاں اسرائیل نامی جعلی صیہونی رژیم کی بنیاد ڈال دی جس کے بعد سے اب تک خطے میں امن برقرار نہیں ہو پایا۔
خبر کا کوڈ: 1170390