کشمیر میں عسکری واقعات میں اچانک اضافہ کی آزادانہ تحقیق کی جائے، فاروق عبداللہ
2 Nov 2024 19:12
رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطے میں تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے سکیورٹی معاملات کو از خود دیکھ رہی ہے، ایسے میں انہیں جواب دینا ہوگا۔
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں کشمیر میں نو منتخب حکومت کے قیام کے بعد عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے مابین حملوں میں تیزی آئی ہے جس سے شک و شبہات ظاہر ہو رہے ہیں، ایسے میں ان حملوں کی آزادانہ طور تحقیقات کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ حکومت سازی سے قبل اس طرح عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان مسلح جھرپے کیوں نہیں بڑھی، ایسے میں اس حوالے سے آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیئے اور یہ پتہ لگایا جانا چاہیئے کہ یہ کون کروا رہا ہے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ اس طرح کے واقعات سے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ انہوں نے سرینگر کے خانیار علاقے میں پھنسے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے بجائے انہیں گرفتار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ جاننے کے لئے گرفتار کیا جانا چاہیئے کہ آیا عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کسی ایجنسی کو کام سونپا گیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ایک جانب جہاں جموں و کشمیر میں سیاحتی شعبہ فروغ پا رہا ہے اور لوگ اپنا کاروبار کر رہے ہیں، وہیں دوسری جانب اچانک سے عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اسی لیے میں تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں حکومت کی تشکیل کے بعد کشمیر میں غیر ریاستی مزدوروں پر حملے کے واقعات کے علاوہ عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے مابین حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ ادھر رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطے میں تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے سکیورٹی معاملات کو از خود دیکھ رہی ہے، ایسے میں انہیں جواب دینا ہوگا۔
خبر کا کوڈ: 1170359