QR CodeQR Code

بلوچستان کے وکلاء کی آئینی ترمیم کیخلاف پریس کانفرنس

18 Oct 2024 20:41

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وکیل رہنماء علی احمد کرد نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون خود قبول کر رہے تھے کہ انکے پاس مسودہ نہیں ہے۔ جسکا مطلب کہ مسودہ اسٹیبلشمنٹ نے ابھی تک دیا نہیں۔ وکلاء سڑکوں پر نکل گئے تو معاملہ ہاتھ سے نکل جائیگا۔


اسلام ٹائمز۔ وکلاء جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کے عوام کے درمیان سماجی معاہدہ ہے، اس کا اختیار عوام کو ملنا چاہئے کہ ان کے سماجی معاہدے میں کیا تبدیلی کی جا رہی ہے۔ وکلاء نے ہمیشہ ڈکٹیٹرز اور مارشل لاء کے خلاف آواز بلند کی۔ جہاں سیاسی جماعتیں خاموش رہیں، قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹیفیکیشن 88 دن پہلے جاری ہوا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جا رہا۔ آئینی ترمیم میں اکثریت شقیں عدلیہ سے متعلق ہے، لہٰذا عدالتی امور سے متعلق بارز کو اعتماد میں لے کر آئینی ترمیم کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار وکلاء جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں علی احمد کرد، راحب احمد بلیدی اور محمد افضل حریفال نے دیگر کے ہمراہ ہائی کورٹ بار روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء کو چاہئے کہ وہ مظلوم لوگوں کیلئے آواز اٹھائے۔ مارشل لاء یا ڈکٹیٹر اور ایوب خان سے لیکر مشرف تک کے خلاف وکلاء ہی تھے، جنہوں نے آواز اٹھائی۔ لیکن یہ کام سیاسی جماعتوں کا تھا، جو انہوں نے نہیں کیا۔ آج جس طریقے سے عدالتوں پر شب خون مارا جا رہا ہے اور اپنی مرضی کی عدالتیں بنائی جا رہی ہے اور ڈھٹائی سے آئینی حیثیت و رتبہ نہ رکھنے والے آج بضد ہیں کہ اس ملک کے آئین میں ترمیم کریں، جو خود فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ موجودہ آئین عوام کو بنیادی حقوق نہیں دے سکا۔ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں ہزاروں لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔ آج پورے پاکستان میں وکلاء اپنا احتجاج پریس کانفرنسز کے ذریعے واضح کرتے ہیں کہ اس ترمیم کی کوئی آئینی اہمیت نہیں ہوگی۔ ترمیم کی صورت میں ایسی بربادی آئے گی کہ سب کو بہا کر لے جائے گی۔ اگر پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے اس آئین کو ٹیبل کیا تو ان کی جمہوری حیثیت میرے سامنے ختم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا آئینی ترمیم کے حوالے سے جو کردار تھا، وہ قابل تحسین ہے۔ وکلاء نے کہا کہ بے حسی کے ساتھ سینیٹرز کو بلیک میل کرکے آئینی ترمیم لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں سب سے طاقتور پریشر گروپ وکلاء ہے۔ سول سوسائٹی، طلباء و طالبات سمیت مختلف مکتب فکر کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ اس آئینی ترمیم کو واپس لیا جائے۔ کسی سینیٹر کو اٹھانے کی کسی میں ہمت نہیں۔ اس کارنامے کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے۔ وفاقی وزیر قانون خود قبول کر رہے تھے کہ ان کے پاس مسودہ نہیں ہے۔ جس کا مطلب کہ مسودہ اسٹیبلشمنٹ نے ابھی تک دیا نہیں۔ وکلاء سڑکوں پر نکل گئے تو معاملہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ جس کی تمام تر ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت وقت پر عائد ہوگی۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے سے روکا جائے۔ مولانا فضل الرحمان سے گزارش ہے کہ 6 دن تک مزید اس ترمیم کو روکا جائے۔


خبر کا کوڈ: 1167222

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1167222/بلوچستان-کے-وکلاء-کی-آئینی-ترمیم-کیخلاف-پریس-کانفرنس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com