QR CodeQR Code

لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ زیادتی کیس، طالبات کو ہراساں  کرنے کے کیسز یکجا کردیئے

18 Oct 2024 11:05

ہائیکورٹ نے عظمیٰ بخاری کیس، طالبات کو لاہور کالج یونیورسٹی میں ہراساں کرنے کا کیس اور ایکس پر پابندی کیسز یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت کی تینوں کیسز یکجا کرکے تین رکنی بینچ کے روبرو لگانے کی ہدایت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے کو تحقیقات کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم بھی دیدیا۔


اسلام ٹائمز۔ تعلیمی اداروں میں طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا آئی جی پنجاب کہاں ہیں؟ وکیل پنجاب حکومت نے بتایا، آئی جی پنجاب باہر ہیں، جس پر آئی جی کو اندر بلا لیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا، آپ باہر کیوں تھے؟ ویڈیو کو وائرل ہونے سے کیوں نہیں روکا؟ ویڈیو کو روکنا آدھے گھنٹے کی بات تھی۔آئی جی  نے جواب دیا، کارروائی کی مگر ویڈیو کو روکنا ہمارے بس میں نہیں تھا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو کو وائرل ہونے سے روکنا کس کے بس میں ہے؟ ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پی ٹی اے کو اختیارات حاصل ہیں۔ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ نے کب پی ٹی اے کو لکھا، یہ ویڈیو کب وائرل ہوئی؟ آئی جی نے کہا کہ  13 اور 14 اکتوبر کو ویڈیو وائرل ہوئی، ہم نے سی ٹی ڈی کو کام پر لگایا اور 114 اکاؤنٹس کی شناخت کی گئی، آئی ڈی پی آر ہمارے پاس نہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا، آپ نے 2 دن کیا کیا؟آئی جی نے جواب دیا ہم نے 2 دن دیکھنا تھا یہ پوسٹیں کہاں سے آ رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے آئی جی کو کہا کہ آپ نے 2 دن کا حساب دینا ہے۔ آئی جی نے جواب دیا، ہم نے فوری طور پر ایف آئی اے سے رابطہ کیا، ہمارے پاس کوئی ادارہ نہیں ماسوائے سائبر کرائم کے۔ چیف جسٹس بولیں، یہ ویڈیو کب وائرل ہوئی، اس ویڈیو کو کیوں نہیں بروقت روکا گیا۔ اس وقت آپ نے ایکشن کیا جب مسئلہ خراب ہو گیا۔ آئی جی کا کہنا تھا کہ ویڈیو روکنے کا اختیار پی ٹی اے کے پاس ہے، کوئی ٹرینڈ چلتا ہے تو اس کے 700 لنکس بن جاتے ہیں، ہم نے اپنی استعداد کے مطابق کام کیا، بچی کا نام سامنے نہیں آنے دیا، ڈیٹا اپ لوڈ کرنے کو فوری روکنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جب بچی سے مبینہ ریپ کی خبر انسٹاگرام پر چلی تو اے ایس پی کو فوری متحرک کیا، فرسٹ ایئر کے بچوں کے اپنے واٹس ایپ گروپس ہیں، ان پر کسی کا کنٹرول نہیں، ہم تمام صورتحال پر فوری طور پر کارروائی نہیں کر سکے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن کی انتہا ہوتی ہے، کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، اگر کوئی متاثرہ ہے تو سامنے آتی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ 2 اکتوبر کو جنرل ہسپتال میں بچی کے 3 گھنٹے رہنے کا پورا ریکارڈ موجود ہے۔ ہائیکورٹ نے عظمیٰ بخاری کیس، طالبات کو لاہور کالج یونیورسٹی میں ہراساں کرنے کا کیس اور ایکس پر پابندی کیسز یکجا کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت کی تینوں کیسز یکجا کرکے تین رکنی بینچ کے روبرو لگانے کی ہدایت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے کو تحقیقات کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم بھی دیدیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ آئندہ سماعت پر کیس کی سماعت کرے گا۔


خبر کا کوڈ: 1167097

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1167097/لاہور-ہائیکورٹ-نے-طالبہ-زیادتی-کیس-طالبات-کو-ہراساں-کرنے-کے-کیسز-یکجا-کردیئے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com