پی پی اور جے یو آئی کا آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا، فضل الرحمان اور بلاول کا اعلان
16 Oct 2024 00:16
صحافی نے بلاول بھٹو سے سوال کیا کہ آپ لوگوں کا کن نکات پر اتفاق ہوا ہے؟ اس پر جواب دیا کہ کل نواز شریف سے ملاقات ہے، اسکے بعد ہی کچھ چیزیں سامنے رکھیں گے۔ صحافی نے فضل الرحمان سے سوال کیا کہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا یا آئینی بینچ پر اتفاق ہوا ہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بیٹا ہم نے بال دھوپ میں سفید نہیں کیے، آپ نے وہی سوال کیا جو پہلے ہوچکا۔
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام اور پیپلزپارٹی کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا۔ بلاول اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کراچی میں بلاول ہاؤس میں ہوئی، جس میں دونوں جماعتوں کے رہنماء بھی شریک تھے، ملاقات میں ملکی سیاسی امور پر تبادلہ خیال اور مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق بات چیت کی گئی۔ ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری دونوں جماعتوں کا آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے اور اس اتفاق رائے تک پہنچنے میں بلاول بھٹو کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ نواز شریف کا بھی اتفاق رائے حاصل کیا جائے اور کوشش ہوگی کہ بل میں ایسا اتفاق رائے پیدا ہو کہ اسے متفقہ آئینی ترمیم سمجھا جائے، بلاول بھٹو زرداری سے سنجیدہ گفتگو ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جو مسودہ مسترد کیا تھا، وہ آج بھی ناقابل قبول ہے، ان کو ہماری سوچ کا اندازہ تھا، تمام جماعتوں سے توقع ہے آئین کو مقدم رکھا جائے گا، آئین کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، نون لیگ سے توقع کرینگے کہ ہم نے آئین کو مضبوط رکھنا ہے اور سیاسی نظام پر اعتماد پیدا کرنا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا، اگر ملک، آئین اور پارلیمنٹ ہے تو اس کیلئے ہم نے آواز بلند کرنی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جن تجاویز پر ہم بات کر رہے ہیں، وہ ان سے مخفی نہیں، ہم نے اپنی تجاویز کا خاکہ ان سے شیئر کیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کل مولانا فضل الرحمان، نواز شریف سے مل رہے ہیں اور ہمیں بھی کھانے کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی میں آج جو اتفاق رائے ہوا ہے، کوشش ہوگی کہ اس اتفاق رائے میں نون لیگ بھی شامل ہو جائے اور پرامید ہوں کہ جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہوا ہے، بل کی بنیاد یہی اتفاق رائے بنے گا، ہم سب کا مقصد اور فوکس کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں اور نہ ٹائمنگ کا ہے، ہم نے عوام کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد آئین سازی غیر متنازع طریقے سے کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کیلئے نہیں، ملک کے مفاد کیلئے اتفاق رائے کریں گی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا شکر گزار ہوں، امید کرتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ویسے ہی کام کروں گا، جیسے ماضی میں کرتے آئے تھے، کل نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں گے اور کل جو اتفاق رائے ہوگا، آپ کے سامنے رکھیں گے۔
میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے دیگر نکات پر عمل درآمد چاہوں گا اور اسمبلی سے جو بل پاس ہوگا، امید ہے کہ ہمارا اتفاق رائے والا بل اس کی بنیاد ہوگا۔ صحافی نے بلاول بھٹو سے سوال کیا کہ آپ لوگوں کا کن نکات پر اتفاق ہوا ہے؟ اس پر جواب دیا کہ کل نواز شریف سے ملاقات ہے، اس کے بعد ہی کچھ چیزیں سامنے رکھیں گے۔ صحافی نے فضل الرحمان سے سوال کیا کہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا یا آئینی بینچ پر اتفاق ہوا ہے؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بیٹا ہم نے بال دھوپ میں سفید نہیں کیے، آپ نے وہی سوال کیا جو پہلے ہوچکا۔
خبر کا کوڈ: 1166699