مدارس کے چالیس لاکھ طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ بند کیا جائے، محمد افضل
15 Oct 2024 23:12
سابق وفاقی وزیر مذہبی سید حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کی اتحاد طلبہ مدارس، مہم مدارس اور اہل مدارس کے لیے مفید ثابت ہوگی، مدارس کے طلبہ کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑ سکتے، حکومت سے اپنے حقوق لیں گے۔
اسلام ٹائمز۔ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کی طرف سے جامع العلوم ملتان میں علم و دانش کی نشست کا انعقاد کیا گیا، مدارس دینیہ کے وفاقوں، طلبہ تنظیموں کے نمائندوں، جید علماکرام، ماہرین تعلیم، ماہرین قانون، صحافی برادری اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ مدارس دینیہ کے طلبہ کی اسناد، چیلنجز، مسائل، مشکلات اور ان کے حل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مدارس کی اسناد، مدارس کے وفاقوں کو خودمختار پرائیویٹ تعلیمی بورڈ کا درجہ دینے، مدارس کی رجسٹریشن اور بینک اکاونٹس، شہادت العالمیہ کی سند کو ایم اے ایکویلینس کی بجائے بی ایس ایکویلینس جاری کرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان نے ماہ اکتوبر و نومبر میں اتحاد طلبہ مدارس مہم کا اعلان کیا ہوا ہے۔ جس میں مدارس کی تمام اسناد کو قانونی حیثیت دلوانے، مدارس کے بینک اکاونٹس و رجسٹریشن کے مسائل، مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی روک تھام، دینی مدارس کے طلبہ کو اندرون وبیرون ممالک اعلی تعلیم کے مواقع کی فراہمی و دیگر اہم ایشوز کے حل کے حوالے سے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔ مہم کا مقصد طلبہ کو یکجا کر کے ان کے اجتماعی مطالبات کو تسلیم کروانا ہے۔ ہر سطح کی اسناد کو قانونی حیثیت دلوانا اور اعلی تعلیم کے مواقع کی فراہمی شامل ہیں۔
سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور سید حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ مدارس کی تمام اسناد کو قانونی حیثیت حاصل نہ ہونے کے باعث مدارس کے طلبہ کا تعلیمی اور معاشی استحصال ہو رہا ہے۔ روزگار کے یکساں مواقع فراہم نہیں ہو رہے۔ طبقاتی نظام تعلیم نے طلبا کو کئی حصوں میں منقسم کر دیا ہے۔ مدارس کے اکاونٹس اور رجسٹریشن کے مسائل درد سر بنے ہوئے ہیں۔ رجسٹریشن کے پراسیس کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے۔ مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی روک تھام ہونی چاہیے، دینی مدارس کے طلبہ کو اندرون و بیرون ممالک اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ ایم اے ایکویلینس کی موجودگی میں مدارس کے طلبہ کو بیشتر یونیورسٹیز میں اعلی تعلیم کے لیے داخلہ نہیں دیا جاتا اور بی اے کی سند کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو کہ مدارس کے طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مہم کے دوران ان تمام مسائل کے حل کے حوالے سے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ: 1166680