آئین کو متنازع بنانے کا ملک دشمن رویہ ترک کیا جائے، لیاقت بلوچ
15 Oct 2024 22:51
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا کہ ایسی حکومت جس کا مینڈیٹ متنازع اور مشکوک ہو، اتحادیوں کو ملاکر اس کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت بھی نہ ہو اور پارلیمنٹ کے اندر جماعتوں کی حمایت کے لیے انہیں لالچ دے کر یا کسی دیگر طریقہ سے بلیک میلنگ ہورہی ہو، کرائے پر لوگوں کو اکٹھا کیا جارہا ہو، ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہو، تو ایسی قانون سازی یا آئینی ترمیم بدنیتی اور سیاہ قانون ہی کہلائے گا۔
اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی پاکستان میں کانفرنس اچھا اقدام ہے، وزیراعظم مسلسل عالمی لیڈرز سے ملاقاتوں کی خوب تشہیر کررہے یں اور طوفانی دوروں پر بھی رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی بدترین شرائط کے سامنے سرنڈر کرکے پروگرام منظور کرانے کا کریڈٹ بھی لیا جارہا ہے لیکن کوئی بھی یہ نوِشتہ دیوار پڑھنے کو تیار نہیں کہ 2013، 2018 اور اب 2024 کے انتخابات کے بعد ملک کا مسلسل ہولناک سیاسی بحران، خطرناک تقسیم اور زہریلی پولرائزیشن اِن تمام حکومتی اقدامات پر حاوی ہوجاتا ہے۔ مایوسی، بے یقینی، ناامیدی نے پوری قوم کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ قومی سیاسی جمہوری قیادت کی ذمہ داری ہے کہ بدترین اور گہرے ہوتے سیاسی بحران کا جلد از جلد حل تلاش کرے، ضِد، انا اور ہٹ دھرمی کو ترک کرنا ہوگا۔ ذاتی، پارٹی مفادات پر مبنی ہٹ دھرم رویوں کی پوزیشن سے پیچھے ہٹ کر بحران ختم کرنا ہوگا، یہی رویہ قومی سلامتی، قومی یکجہتی کا ضامن اور ملک و قوم کو موجودہ سیاسی، اقتصادی بحرانوں سے نکال سکتا ہے۔ وزیراعظم خود اور اسٹیبلشمنٹ کی بااختیار فیصلہ ساز قوتوں کو اپنے رویوں سے رجوع کرنا ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ آئینی ترامیم کا تنازعہ شدت اختیار کررہا ہے، 1973 کا دستور متفقہ قومی دستاویز ہے۔ ایسی حکومت جس کا مینڈیٹ متنازع اور مشکوک ہو، اتحادیوں کو ملاکر اس کے پاس آئینی ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت بھی نہ ہو اور پارلیمنٹ کے اندر جماعتوں کی حمایت کے لیے انہیں لالچ دے کر یا کسی دیگر طریقہ سے بلیک میلنگ ہورہی ہو، کرائے پر لوگوں کو اکٹھا کیا جارہا ہو، ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہو، تو ایسی قانون سازی یا آئینی ترمیم بدنیتی اور سیاہ قانون ہی کہلائے گا۔ موجودہ آئینی بحران کا اِس وقت یہی حل ہے کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری تک آئینی ترمیم کا ارادہ ترک کردیا جائے۔ آئین کو متنازع بنانے کا ملک دشمن رویہ ترک کیا جائے۔ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کو ترجیح دے تاکہ عام الناس میں مایوسی و ناامیدی کا خاتمہ ہو۔
خبر کا کوڈ: 1166679