مسلمانوں کے مسائل کے حل کا آغاز وحدت سے ہوگا، علامہ سید جواد نقوی
13 Oct 2024 23:06
کوئٹہ میں وحدت امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ فلسطین کیلئے پاکستانیوں کو سڑکوں پر نکلنا چاہئے۔ حکومت اور سیاستدان تو مجبور ہیں، ہمارے علماء کی کیا مجبوریاں ہیں۔ یہ سمجھ نہیں آ رہی ہے۔ مذہبی تنظیمیں اور عوام کیوں خاموش ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک دن میں غزہ اور لبنان پر مسلط جنگ روک سکتا ہے۔ اعلان کرے کہ دس کروڑ پاکستانی ایک ہی دن باہر آئیں اور فلسطین کے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کرے۔ یہ جنگ اسی دن بند ہو جائے گی۔ حکومت اور سیاستدان تو مجبور ہیں، علماء، مذہبی تنظیمیں اور عوام کیوں خاموش ہیں۔ ان خیالات کا انہوں نے کوئٹہ میں وحدت امت کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ پاکستان کے دیگر حصوں کی نسبت کوئٹہ میں پیغام وحدت کی زیادہ ضرورت ہے۔ پہلے یہ پیغام محرم اور شیعوں تک محدود تھا، ہماری دعا تھی کہ پاکستان کے تمام مسلمانوں تک یہ پیغام پہنچے، جنہیں نفرتوں کے ذریعے دور کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے نہج البلاغہ سے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تفرقے، خیانت، رہبر کی اطاعت نہ کرنے اور ویرانی کے باعث ایک قوم تباہ ہوتی ہے۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن، بہتر معیشت، روزگار اور ترقی ہوں۔ پاکستان کو بھی ان چار چیزوں کی ضرورت ہے۔ وحدت ہو، تفرقہ نہ ہو۔ اگر حکمرانوں پر ایمان نہیں ہے، تو اللہ اور رسول (ص) پر تو ہے۔ اللہ کا حکم ہے کہ تفرقہ حرام ہے۔ اسکی تو اطاعت کرنی چاہئے۔ ہم کس طرح حق پر ہیں کہ اللہ کی اطاعت نہیں کرتے۔ یہ ملک ہمارے پاس امانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نفرتوں کو کم کرنا ہے، آگ بجانی ہے۔ وحدت سے ہی ہم ملک، دین اور ترقی حاصل کر سکتے ہیں، وحدت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں میں بھی اختلاف ہے۔ پاکستان کے اندر شنغائی تنظیم کا اجلاس پہلی مرتبہ ہو رہا ہے۔ جس دن اقتصادی کانفرنس ہے، سیاسی جماعتوں نے اسی دن احتجاج کا اعلان کر دیا۔ یہ کیا شعور ہے۔ یہ کانفرنس ناکام ہو جائے تو کیا کوئی پاکستان کو سرمایہ دے گا۔ یہ بے شعوری ہے جو ہمیں نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جو غزہ، لبنان اور فلسطین کے ساتھ ہو رہا ہے، درندے اپنا کام کر رہے ہیں۔ جس دن اسرائیل نے جوابی کارروائی شروع کی تو امریکہ کا وزیر خارجہ، صدر اور وزیراعظم اسرائیل آیا اور بتایا کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس سے کہتے ہیں کہ جنگ بند کرو مگر اسلحہ بھی دیتے ہیں۔ ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔ دوسری طرف بیٹھے مظلوم مسلمان کس کی طرف نگاہیں اٹھائے دیکھ رہے ہیں۔ مسلمانوں کی طرف، مگر ہم پاکستان میں بیٹھ کر فلسطین کی مدد کرنے کے قابل اس لئے نہیں ہیں کہ یہ چار چیزوں نے ہمیں ناتوان کر دیا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ شرمندگی کی بات ہے کہ ہم فلسطین کے لئے آواز تک نہیں اٹھا سکتے۔ میں ایک طالب علم کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ پاکستان ایک دن میں یہ جنگ روک سکتا ہے۔ ہم پچیس کروڑ ہیں۔ آپ اعلان کرے کہ دس کروڑ پاکستانی ایک ہی دن باہر آ جائیں سڑکوں پر، اور فلسطین کے جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کرے۔ یہ جنگ اسی دن بند ہو جائے گی، مگر یہ نہیں ہو رہا ہے۔ ہماری حکومت اور سیاستدان تو مجبور ہیں، ہمارے علماء کی کیا مجبوریاں ہیں۔ یہ سمجھ نہیں آ رہی ہے۔ مذہبی تنظیمیں اور عوام کیوں خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کا آغاز وحدت ہے۔ وحدت خود کام کرتی ہے۔ انہوں نے دکی میں پیش آنے والے واقعہ پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے تعزیت کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا بلوچستان میں، مارنے والوں کے پتہ نہیں کیا ضمیر ہے کہ مزدوروں، کان کنوں اور غریب لوگوں کو بے دردی سے مار دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1166279