غزہ اور لبنان پر صہیونی جارحیت کا تسلسل خطے کیلئے خطرناک ہے، عراق
13 Oct 2024 22:26
عراق کے وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب سے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے غزہ اور لبنان پر فوجی جارحیت کا تسلسل خطے کو شدید خطرات سے روبرو کر دے گا۔
اسلام ٹائمز۔ ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر عباس عراقچی کے ہمراہ بغداد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور لبنان کے خلاف صہیونی فوجی جارحیت کا تسلسل خطے کو خطرات سے روبرو کر دے گا۔ انہوں نے کہا: "موجودہ صورتحال کے بارے میں عراقی حکومت کا خیال یہ ہے کہ جنگ کا جاری رہنا خطرناک ہے اور جنگ کا تسلسل عراق اور پورے خطے کیلئے خطرناک نتائج کا حامل ہو گا۔" انہوں نے دشمن طاقتوں کی جانب سے ایران پر ممکنہ حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "ہم کسی صورت عراق کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اس خطے خاص طور پر عراق سے جنگ کے بادل دور رکھنے کی کوشش کریں گے۔" عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے بغداد کی جانب سے کسی بھی جنگ میں شمولیت کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ ہمارے آئین میں جنگ اور امن کیلئے مناسب قوانین وضع کئے جا چکے ہیں جن کی روشنی میں جنگ اور ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے اتفاق رائے سے وزیراعظم کے اختیار میں ہے۔ عراقی وزیر خارجہ نے ایران اور عراق کے درمیان تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "دو ممالک عراق اور ایران سمیت پورا خطہ فیصلہ کن چیلنجز سے روبرو ہے جبکہ غزہ اور ملت فلسطین کے خلاف صہیونی جارحیت بدستور جاری ہے۔"
عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے لبنان سے آنے والے مہاجرین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صہیونی رژیم کی جارحیت کے سبب جنوبی لبنان سے دسیوں ہزار شہری شمالی علاقہ جات اور بیروت کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں مہاجرین شام سے گزر کر عراق کا رخ کر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ محمد شیاع السوڈانی کی سربراہی میں عراقی حکومت اور ملت عراق لبنانی مہاجرین کو خیر مقدم کہہ رہی ہے اور ہم انہیں اپنا مہمان سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ملت عراق اور ملت لبنان کے درمیان بھائی چارے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جبکہ عراقی قوم نے لبنانی مہاجرین کیلئے انسانی امداد بھی شام بھجوائی ہے۔ عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے کہا: "اگر جنگ کی روک تھام نہ کی گئی تو خطے میں وسیع پیمانے پر عدم استحکام اور انارکی پیدا ہونے کا خطرہ ہے جبکہ داعش جیسے دہشت گرد گروہ بھی دوبارہ اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر سکتے ہیں اور یہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے بڑا خطرہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "جنگ کی شدت اور وسعت میں اضافہ ہونے سے آبنائے ہرمز سمیت سمندری راستے بھی متاثر ہوں گے اور انرجی مصنوعات کی تجارت پر اس کا برا اثر پڑے گا جس کے باعث عالمی سطح پر انرجی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔"
خبر کا کوڈ: 1166278