میزبان ملک ہونے کی حیثیت سے ہر ملک کو عزت اور احترام دیا جائے گا، اسحق ڈار
13 Oct 2024 19:23
اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) انتظامات کا جائزہ لینے کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں رکن، مبصر ممالک کےسربراہ اور مندوبین شرکت کریں گے۔
اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ایس سی او اجلاس کے شرکا کے خیرمقدم کے لیے تیار ہے۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) انتظامات کا جائزہ لینے کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں رکن، مبصر ممالک کے سربراہ اور مندوبین شرکت کریں گے، بھارت کی جانب سے ان کے وزیر خارجہ شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس میں منگولیا، ترکمانستان بھی شریک ہوگا، اجلاس میں آنے والے ہر وزیراعظم اور صدر اور وفد کے سربراہان کے ساتھ 16 لوگ شریک ہوں گے جبکہ غیرملکی وفود میں تقریباً ایک ہزار افراد آئیں گے جس میں ان کی سیکیورٹی اور میڈیا ٹیمز شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری مکمل ہے اور پاکستان شاندار میزبانی کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائے گا، کئی برس بعد کسی عالمی ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے، پاکستان میں اس طرح کا بڑا ایونٹ اس سے پہلے 1997 میں ہوا تھا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک نے پاکستانی وزیراعظم سے دو طرفہ ملاقوں کی بھی درخواست کی ہے، ایس سی او میں روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک نے دو طرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے، دفتر خارجہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی اجازت سے کئی ملاقاتوں کو طے کرلیا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے دو طرفہ ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے اور ہم نے بھی انہیں دو طرفہ ملاقات کی دعوت نہیں دی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک پارٹی وہی کام کررہی ہے جو انہوں نے 2014 میں کیا تھا، انہوں نے اس وقت بھی حالات کو ناخوشگوار بنایا تھا، ہم سب کے لیے پاکستان پہلے اور سیاست بعد میں ہونی چاہیے، پی ٹی آئی کے اس اقدام سے ملک کے بارے میں مثبت پیغام نہیں جائے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملکی اور اپنے بہتر مفاد میں پی ٹی آئی کو 15 اکتوبر کو دی گئی احتجاج کی کال کو واپس لینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ مفاہمت کے حامی ہیں لیکن 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی نے تمام حدوں کو عبور کرلیا اور اب ان سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ میزبان ملک ہونے کی حیثیت سے ہر ملک کو عزت اور احترام دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان 2021 سے ایس سی او کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوا اس لیے پاکستان انفرادی طور پر اس کی شرکت کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکتا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کا بنیادی مقصد ہے کہ پاکستان امن و ترقی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے، ان اقدامات کا حصول کثیرالجہتی بھی ہے اور ہم اسے اندرونی طور پر بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ آج وہ لوگ کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے؟۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان مزید ایسے ایونٹس کی میزبانی کرے گا۔
خبر کا کوڈ: 1166246