QR CodeQR Code

نیل سے فرات کا خواب اور عرب ریاستیں

12 Oct 2024 15:23

اسلام ٹائمز: مقبوضہ جغرافیہ کی توسیع کے حوالے سے صیہونیوں کی بدنیتی ایک بار پھر صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف فلسطینیوں اور حزب اللہ کی مزاحمت کی قدر و قیمت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کی جنگی اور غاصبانہ نوعیت نیز اسلامی ممالک کے جغرافیہ کے بارے میں اسکے توسیع پسندانہ رجحانات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف حقیقت کے عین مطابق ہے۔


تحریر: سید رضی عمادی

صیہونی وزیر خزانہ سموٹریج نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں نیل سے فرات تک حکومت کے پرانے صہیونی دعوے کو اسرائیلی حکومت کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہم ایک یہودی ریاست چاہتے ہیں، جس میں اردن، سعودی عرب، مصر، عراق، شام اور لبنان شامل ہوں۔ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی کو ایک سال گزر گیا ہے اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو تقریباً ایک مہینہ بیت چکا ہے، اس دوران کوئی بھی عالمی طاقت اور کوئی بین الاقوامی ادارہ صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی عملی اقدام اٹھانے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکومت مقبوضہ جغرافیہ کو وسعت دینے کی کوشش کر رہی ہے اور یہاں تک کہ سعودی عرب اور مصر جیسے ممالک کی سرزمین پر قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے۔

درحقیقت غزہ اور لبنان میں جنگ کا جاری رہنا صیہونی حکومت کے لیے ایک جیوپولیٹیکل موضوع بن گیا ہے اور یہ حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ اس جنگ کو اپنے جغرافیہ میں وسعت کے لیے ایک بہترین موقع سمجھ رہی ہے۔ تمام  عرب زمینوں پر قبضہ کرنا اور دریائے نیل سے فرات تک کے علاقے پر قبضہ کرکے اپنے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا صیہونیوں کی دیرینہ آرزو ہے۔ اس حوالے سے بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے دو وزراء سموٹریج اور بین گوئیر جیسے لوگوں کا خیال ہے کہ اب مقبوضہ زمینوں کے جغرافیے کو وسعت دینے کا ایک اچھا موقع ہے۔ موجودہ حالات میں اہم بات یہ نہیں ہے کہ یہ بیانات عملی صورت اختیار کریں گے یا نہیں، بلکہ اہم بات یہ ہے کہ یہ بیانات کئی اہم اور بڑے نکات پر مشتمل ہیں۔

پہلا نکتہ یہ ہے کہ موجودہ اسرائیلی کابینہ ایک انتہائی نسل پرست اور انتہاء پسند کابینہ ہے، جو کسی بین الاقوامی قوانین اور اصول و ضوابط کی پاسداری نہیں کرتی۔وہ صرف جنگجو اور نسل پرستانہ رویوں پر زور دیتی ہے اور اسلامی ممالک کے جغرافیہ پر اس کی لالچی نظر ہے۔ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ کے بیانات کو عرب ممالک کے حکام کے لیے خطرے کی گھنٹی اور تنبیہ ہونا چاہیئے کہ وہ صیہونی حکام کے بارے میں انتہائی رجائیت سے گریز کریں اور یہ سمجھیں کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے  کبھی بھی سلامتی اور امن نہیں آئے گا اور نہ ہی اسرائیل اس کی اجازت دے گا کہ اس خطے میں سیاسی اور سکیورٹی کا استحکام آئے گا، بلکہ اسرائیل اس خطے میں سنگین خطرات پیدا کرے گا۔

ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ عرب ممالک کو اب اس بات سے آگاہ ہونا چاہیئے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے لبنان سے حماس یا حزب اللہ کو نکالنے کی حمایت سے نہ صرف ان ممالک میں امن، استحکام اور سلامتی نہیں آئے گی بلکہ یہ اقدام  صیہونی حکومت کی طرف سے اس سرزمین پر قبضہ کرنے کا سبب بنے گا۔ آج جو عرب ممالک اس نسل کشی کے خلاف خاموش ہیں، انہیں ایکشن لینا چاہیئے۔ غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے سامنے بعض عرب ممالک کی موجودہ بے، جس کی وجہ سے ان ممالک کو مستقبل میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

مقبوضہ جغرافیہ کی توسیع کے حوالے سے صیہونیوں کی بدنیتی ایک بار پھر صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف فلسطینیوں اور حزب اللہ کی مزاحمت کی قدر و قیمت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کی جنگی اور غاصبانہ نوعیت نیز اسلامی ممالک کے جغرافیہ کے بارے میں اس کے توسیع پسندانہ رجحانات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف حقیقت کے عین مطابق ہے۔


خبر کا کوڈ: 1166142

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1166142/نیل-سے-فرات-کا-خواب-اور-عرب-ریاستیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com