QR CodeQR Code

سپریم کورٹ نے 63 اے نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا

10 Oct 2024 22:45

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ سابق اٹارنی جنرل نے کہا ہم آرٹیکل 63 اے کے بارے میں ایک ریفرنس لا رہے ہیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے حکم نامے میں لکھوایا ریفرنس اور آئینی درخواست کو یکجا کیا جائے۔


اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے 63 اے نظرثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریری فیصلہ جاری کیا جو 23 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس عارف علوی نے سپریم کورٹ بھیجا تھا، صدارتی ریفرنس میں کابینہ سے منظوری یا وزیراعظم کی ایڈوائز کا کوئی حوالہ منسلک نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ نے ایک آئینی درخواست کی سماعت کے دوران سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا بیان ریکارڈ کیا۔

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ سابق اٹارنی جنرل نے کہا ہم آرٹیکل 63 اے کے بارے میں ایک ریفرنس لا رہے ہیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے حکم نامے میں لکھوایا ریفرنس اور آئینی درخواست کو یکجا کیا جائے۔ حیران کُن طور پر صدر مملکت اس وقت بیچ میں آئے جب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر سیاسی جھگڑا چل رہا تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جسٹس منیب اختر ریگولر مقدمات کیلئے دستیاب تھے لیکن نظر ثانی بنچ میں شامل نہیں ہوئے۔ 27 ماہ بعد نظر ثانی سماعت کیلئے مقرر ہوئی، معاملے پر جلد بازی کا الزام مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطابندیال نے پورے دور میں نظر ثانی سماعت کیلئے مقرر نہیں کی، جسٹس منیب اختر نے بھی سابق چیف جسٹس عمر عطابندیال کو نظر ثانی سماعت کیلئے مقرر کرنے کی یاد دہانی نہیں کرائی۔


خبر کا کوڈ: 1165701

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1165701/سپریم-کورٹ-نے-63-اے-نظرثانی-کیس-کا-تحریری-فیصلہ-جاری-کردیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com