کراچی ایئرپورٹ حملہ، چین کا اپنے عملے کی حفاظت کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کا فیصلہ
10 Oct 2024 21:48
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے لاعلم ہیں کہ عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے ممکنہ سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستانی حکام اگلے ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران چینی شہریوں کی نقل و حرکت کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ چین نے کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے 2 چینی انجینئرز کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے لاعلم ہیں کہ عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے ممکنہ سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستانی حکام اگلے ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران چینی شہریوں کی نقل و حرکت کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ماؤ ننگ نے یہ بیان تین سیکیورٹی اہلکاروں اور ایک داخلی سیکیورٹی نوٹ میں پاکستانی حکام کی جانب سے اس فیصلے کے توثیق کرنے کے بعد دیا ہے۔ چینی سفارتخانے نے پیر کو دیئے گئے بیان میں حملے میں دو چینی شہریوں اور دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے چینی سفیر جیانگ زی ڈانگ سے ملاقات میں کراچی میں چینی قافلے پر دہشت گرد حملے پر افسوس اور چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کی تھی۔ پولیس کے مطابق حملے میں بی ایل اے کو مبینہ طور پر ایک دشمن غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کی حمایت حاصل تھی جس کا بنیادی مقصد چینی شہریوں کو نشانہ بنا کر پاک ۔ چین تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔ کراچی میں ہونے والے دھماکے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ایئرپورٹ تھانے کے ایس ایچ او موسیٰ کلیم خان نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں درج کرائی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق خودکش بمبار نے بارود سے بھری ٹووٹا ہائی لکس کو ایئرپورٹ کے بیرونی سگنل پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے گارڈ روم کے قریب چینی شہریوں کو لے جانے والے قافلے سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں زوردار دھماکا ہوا۔ سیکیورٹی اداروں نے پولیس کو بتایا کہ بی ایل اے نے اپنے ترجمان جیئند بلوچ کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، پولیس نے اس مقدمے میں دیگر لوگوں کے ساتھ بی ایل اے کمانڈر بشیر احمد جسے بشیر زیب اور عبدالرحمٰن جسے رحمان گل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا ہے۔
خبر کا کوڈ: 1165680