ایران کا آپریشن وعدہ صادق 2
4 Oct 2024 11:38
اسلام ٹائمز: اسوقت اندرون اسرائیل بھی یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر آئرن ڈوم نے کام کیوں نہیں کیا۔؟ ایران کے میزائل کس طرح سے بارہ منٹ کے اندر تل ابیب اور پورے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوجی اہداف کو نشانہ بناتے رہے۔ اس بحث نے خود صیہونی آباد کاروں اور حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر رکھا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایران نے جیسا کہا تھا، وہ کر دکھایا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے مسلمان ممالک بھی اپنا کردار ادا کریں گے یا اب بھی امریکہ اور اسرائیل کی کاسہ لیسی میں مصروف رہیں گے۔
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
ایران نے یکم اکتوبر کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف اپنی انتقامی کارروائی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا اور 181 میزائل غاصب صیہونی حکومت کے متعدد فوجی اور انٹیلی جنس مقامات پر فائر کئے گئے۔ اس سے پہلے بھی ایران نے آپریشن وعدہ صادق کے پہلے مرحلہ میں اس وقت غاصب صیہونی حکومت کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، جب غاصب اسرائیلی دشمن نے دمشق میں ایران کے اعلیٰ سطحی کمانڈر جنرل زاہدی کو ایرانی سفارتخانہ کی عمارت پر حملہ میں شہید کیا تھا۔ ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے جنرل کی شہادت کا بدلہ ضرور لیں گے۔آپریشن وعدہ صادق 2 کا کافی دنوں سے انتظار تھا، کیونکہ تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ غاصب صیہونی دشمن سے اسماعیل ھنیہ کا انتقام ضرور لے گا۔ اس عنوان سے دنیا بھر میں کافی چہ میگیوئیاں بھی جاری تھیں کہ آخر ایران کب اسرائیل سے بدلہ لے گا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ یہ سوال شدت اختیار کرتا چلا جا رہا تھا۔
لبنان میں غاصب اسرائیلی دشمن کی کارروائیوں میں اضافے کے نتیجے میں حزب اللہ کے کئی ایک اہم کمانڈرز شہید ہوئے اور آخری حملہ میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ بھی شہید ہوگئے۔ پے در پے اسرائیلی دہشت گردی کے واقعات نے ایران کے آپریشن وعدہ صادق 2 پر شدت سے سوال اٹھانا شروع کر دیئے تھے۔ آخرکار یکم اکتوبر کو ایران نے غاصب صیہونی دشمن کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا اور وعدہ صادق 2 کے آغاز پر 181 میزائل، جن میں بیلسٹک اور ہائپر سانک میزائل بتائے جا رہے ہیں، استعمال کئے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح مسلمانوں کی صفوں میں مخفی کالی بھیڑیں نکل کر سامنے آنا شروع ہوچکی ہیں اور مسلسل ایران کو تنقید کا نشانہ بنا کر غاصب اسرائیل کے نقصان کی طرف سے توجہ ہٹانا چاہتی ہیں۔ ان کا مقصد جہاں غاصب اسرائیل کے نقصانات سے توجہ ہٹانا ہے، وہاں ساتھ ساتھ پاکستان کی مخصوص مذہبی فضاء میں فرقہ واریت کو بھی رپوان چڑھانا ہے۔
ان کالی بھیڑوں میں نام نہاد اسکالر، استاد، صحافی اور سوشل میڈیا کے افراد شامل ہیں، جنہوں نے کبھی فلسطین کے حق میں تو ایک بات نہیں کی، لیکن جب بھی غاصب اسرائیل کے خلاف حماس، جہاد اسلامی یا حزب اللہ یا انصار اللہ یمن کارروائی کرتے ہیں اور غزہ کے مظلوموں کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ عناصر پاکستان میں امریکی و اسرائیلی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے ایسی من گھڑت خبروں اور منفی پرایگنڈے کا آغاز کرتے ہیں، جس کا براہ راست فائدہ امریکہ اور اسرائیل کو پہنچتا ہے۔ پس اس عمل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ حامد میر کا یہ دعویٰ سچ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے ایجنٹ ہماری صفوں میں موجود ہیں، جو ہمیں اندر سے کھوکھلا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔
ایران کے وعدہ صادق 2 نے ایک نپی تلی کارروائی انجام دی ہے، جس میں غاصب صیہونی حکومت کے ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں نیفتام ائیر بیس جو اس وقت F-35 جنگی طیاروں کی سب سے بڑی فوجی ائیر بیس ہے، اس کو نشانہ بنایا گیا تھا اور عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ فوجی ہوائی اڈہ 95% تباہ ہوچکا ہے۔ اس اڈے کو اس لئے نشانہ بنایا گیا تھا، کیونکہ یہاں سے ہی جنگی طیاروں نے پرواز لے کر بیروت میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کو شہید کرنے کی دہشتگردانہ کارروائی انجام دی تھی۔ ایران کے وعدہ صادق 2 میں غاصب صیہونی حکومت کا دوسرا سب سے بڑا نقصان تل ابیب میں موجود موساد کا مرکزی ہیڈ کوارٹر بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں پر متعدد موساد کے اعلیٰ افسران سمیت اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہو ہی ہیں۔ البتہ کیونکہ غاصب اسرائیل نے سینسر شپ لگا رکھی ہے، تاہم خبروں کو باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
ایران کے وعدہ صادق 2 میں تیسرا اہم نقصان اسرائیل کی گیس فیلڈ ہے، جو سب سے بڑی گیس فیلڈ کے طور پر کام کر رہی تھی، اس کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں گیس کی سپلائی کا مسئلہ پیدا ہوچکا ہے۔ ایران کے وعدہ صادق 2 میں چوتھی کامیابی یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی ملٹری آئل فیلڈ کو نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں سے فوجی فیولنگ کی جاتی تھی۔ اس کے بعد آئل فیلڈ کرائسز کا شکار ہے اور فوجی اسلحہ ساز فیکٹری یا گاڑیوں کو ایندھن کی سپلائی تا حال بحال نہیں ہوئی ہے۔ ایران کے وعدہ صادق 2 میں سب سے اہم کامیابی جو اب تک کسی بھی ذرائع ابلاغ سے نشر نہیں کی گئی ہے، وہ یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کا سب سے بڑا دفاعی نظام آئرن ڈوم ناکارہ کر دیا گیا تھا۔
یہ ناکارہ اس طرح سے کیا گیا تھا کہ میزائل حملہ سے چند لمحات قبل اسلامی مزاحمت نے آئرن ڈوم کو سائبر حملہ کے ذریعے ناکارہ کر دیا تھا، جس کے نتیجہ میں آئرن ڈوم ایران کے میزائلوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا تھا۔ اس وقت اندرون اسرائیل بھی یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر آئرن ڈوم نے کام کیوں نہیں کیا۔؟ ایران کے میزائل کس طرح سے بارہ منٹ کے اندر تل ابیب اور پورے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوجی اہداف کو نشانہ بناتے رہے۔ اس بحث نے خود صیہونی آباد کاروں اور حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر رکھا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایران نے جیسا کہا تھا، وہ کر دکھایا ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے مسلمان ممالک بھی اپنا کردار ادا کریں گے یا اب بھی امریکہ اور اسرائیل کی کاسہ لیسی میں مصروف رہیں گے۔
خبر کا کوڈ: 1164283