QR CodeQR Code

حزب اللہ کے ہتھیاروں کے وسیع ذخائر اسرائیل کے منتظر ہیں، امریکی اخبار

24 Sep 2024 18:33

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق حزب اللہ کے "نئے اور سب سے خطرناک ہتھیاروں میں الماس اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل ہے"، جو حزب اللہ کو "اس کے حملوں میں 2006 کے مقابلے میں بہت زیادہ درستگی فراہم کرتا ہے،" جب آخری جنگ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان اس وقت ہوئی جب اسرائیلی اندازوں کے مطابق حزب اللہ کے پاس تقریباً 12,000 میزائل اور راکٹ تھے۔


اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے وسیع ذخائر اسرائیل کے منتظر ہیں، اگر حزب اللہ اور اسرائیل کا فل سکیل وار شروع ہوتا ہے تو ٹیکنالوجی کے میدان میں اسرائیل کی برتری اس کے کام نہیں آئیگی۔ امریکی اخبار " وال اسٹریٹ جرنل " نے "پیجر" اور وائرلیس کمیونیکیشن کو دھماکے سے اڑا کر الیکٹرانک قتل عام کرنے سے لے کر جنوبی لبنان کے خلاف زمینی جارحیت شروع کرنے پر اسرائیلی قبضے کے منفی اثرات کے بارے میں بات کی ہے۔

 
 رپورٹ کے مطابق اگرچہ اسرائیل نے لبنان پر پرتشدد حملے شروع کیے، انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی کی برتری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل نے اگرچہ حزب اللہ کو دفاعی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے تاہم اس کے باوجود لبنان پر زمینی جنگ مسلط کرنے کی صورت میں صورتحال تبدیل ہونے کا امکان ہے کیونکہ اخبار کے بقول زمینی جنگ کی صورت میں اسرائیل کیلئے ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس کے فوائد فیصلہ کن عنصر نہیں ہونگے۔ اخبار کے بقول حزب اللہ، جس نے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کی حمایت میں تقریباً ایک سال سے اسرائیلی قبضے سے تعلق رکھنے والے اہداف پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اس کے پاس راکٹ، ٹینک شکن میزائلوں اور ڈرونز کا ایک بہت بڑا ہتھیار موجود ہے۔ زمینی جنگ کی صورت میں اسرائیلی پیش قدمی کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ ہتھیار تعینات کر سکتے ہیں۔
 
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق حزب اللہ کے "نئے اور سب سے خطرناک ہتھیاروں میں الماس اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل ہے"، جو حزب اللہ کو اس کے حملوں میں 2006ء کے مقابلے میں بہت زیادہ درستگی فراہم کرتا ہے، آخری جنگ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان اس وقت ہوئی جب اسرائیلی اندازوں کے مطابق "حزب اللہ کے پاس تقریباً 12,000 میزائل اور راکٹ تھے۔ اس تناظر میں اخبار نے اشارہ کیا کہ عسکری تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ "الماس" اسرائیلی اسپائیک میزائل کی ایک کاپی ہے، جسے حزب اللہ نے 2006ء کی جنگ میں حاصل کر کے ایران کو بھیجا تھا، جس کی تصدیق مزاحمتی رہنما نے گزشتہ فروری میں کی تھی۔
 
اس وقت مزاحمت کے رہنما نے انکشاف کیا کہ "الماس" کو اسرائیلی "گیل اسپائک" میزائل سے تیار کیا گیا تھا، حزب اللہ نے سپائک میزائل کو 2006ء کی جنگ میں صیہونی فوج سے حاصل کیا تھا جو اسے چھوڑ کر فرار ہو ہوگئے تھے۔ اخبار کے مطابق اس میزائل کو بعد میں ایران منتقل کیا گیا جہاں ریورس انجینئرنگ کے ذریعے اس کا اپڈیٹ ماڈل تیار کیا گیا جو کہ اب حزب اللہ کے پاس ہے۔


خبر کا کوڈ: 1162109

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1162109/حزب-اللہ-کے-ہتھیاروں-وسیع-ذخائر-اسرائیل-منتظر-ہیں-امریکی-اخبار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com