QR CodeQR Code

عدالتی نظام تباہ ہو چکا آئینی عدالت کا قیام مجبوری ہے، بلاول بھٹو زرداری

24 Sep 2024 17:58

وکلاء سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہ جس ذمہ داری کیلئے عدلیہ بیٹھی ہے وہ کام نہیں ہو رہا، اگر ہم چاہتے ہیں کہ شہریوں کو فوری انصاف ملے اور چاہتے ہیں کہ صوبوں کے درمیان فرق نہ رہے تو پھر آئینی عدالت کا قیام ناگزیر ہے۔


اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے وہ آمرانہ دور دیکھے، جس میں جج صاحبان نے ہی آمر کو اجازت دی کہ وہ آئین میں ترمیم کرلے، ججز دس دس سال تک آئین کو بھول جاتے تھے اور سارا اختیار آمر کو دے دیا جاتا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے وکلاء سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا وکلاء سے تعلق تین نسلوں سے ہے، میرا تعلق اس جماعت سے ہے جس نے ملک کو آئین دیا اور ہم تین نسلوں سے آئین سازی کرتے چلے آرہے ہیں، اگر آج پاکستان موجود ہے، طاقتور ہے اور اکٹھا ہے تو 1973ء کے آئین کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آمرانہ دور دیکھے، آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بھی دیکھا، ہمارے معزز جج صاحبان کس طرح سے ایک آمر کو یہ کام کرنے دیتے ہیں اور دس دس سال تک آئین کو بھول جاتے ہیں اور سارا اختیار آمر کو دیا جاتا ہے، اس کے بعد مزید آمرانہ دور دیکھا اور شرم ناک بات یہ تھی کہ جج صاحبان نے آمر کو اجازت دی کہ وہ آئین میں ترمیم کرلے۔ بلاول نے کہا کہ اس وقت بھی بے نظیر شہید جج کے سامنے پیش ہوتی تھی اور جج انہیں آئین کا درس دیتے تھے، ہمیں کرپٹ کہا گیا کہ ہم پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا، ایک سیاست دان کو ساڑھے گیارہ سال جیل میں رکھا گیا، تاکہ اس نہتی (بے نظیر) کو بلیک میل کیا جا سکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک بار پی سی او کا حلف ہو جائے تو ہو ٹھیک کہلاتا ہے اور دوسری بار وہی حلف اٹھایا جائے تو جمہوریت اور آئین کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، ہم نے عوام کیلئے چارٹر آف ڈیمو کریسی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں اصلاحات لے کر آئیں گے، قانون سازی اور آئین سازی عدالت کے ذریعے نہیں ہوتی آئین سازی کیلئے ہم موجود ہیں، جس ذمہ داری کیلئے عدلیہ بیٹھی ہے وہ کام نہیں ہو رہا، اگر ہم چاہتے ہیں کہ شہریوں کو فوری انصاف ملے اور چاہتے ہیں کہ صوبوں کے درمیان فرق نہ رہے تو پھر آئینی عدالت کا قیام ناگزیر ہے، اس وفاقی عدالت میں تمام صوبوں کے نمائندے ہوں گے اور باری باری ہر صوبے سے چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا، سیاسی کسیز کو 90 فیصد وقت دیا جاتا ہے کہ عوامی کیسز کی باری نہیں آتی اس لئے آئین عدالت بنائیں گے جو صرف آئینی معاملات دیکھے گی۔

انہوں ںے کہا کہ کسی جج میں ہمت نہیں کہ وہ سندھ میں آکر اعلان کرے کہ وہ کالا باغ ڈیم بنائے گا، 19ویں آئینی ترمیم عدالت کی دھمکی کی وجہ سے آئی کیوں کہ انصاف دلانے والوں نے 18ویں ترمیم ختم کرنے کی دھمکی دی، پارلیمان کو دھمکی دی گئی کہ آپ کے پورے آئین کو تبدیل کر دیں گے، ہمیں ججز تقرری پر نظرثانی نہ کرنے پر آئین میں ترامیم کی دھمکی دی گئی، آج عدالت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، ہمارا عدالتی نظام ٹوٹ چکا ہے مگر ہم عدالتی اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کو بحال کریں گے۔ بلاول نے کہا کہ جو ادارے جس کام کیلئے بنیں ہیں وہی کام کریں گے، آئینی عدالت ہی دیکھے گی کہ آئین کے کیا مسائل ہیں، ہم آئینی عدالت اس لئے بنائیں گے، تاکہ کسی اور وزیراعظم کو تختہ دار پر لٹکایا نہ جائے اور عوام کو انصاف ملے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس منصور علی شاہ دونوں کا احترام کرتا ہوں، جج کی عمر کی حد سے متعلق سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے ضروری ہے شاید یہ شرط متنازع ہوجائے، مگر جہاں تک آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ ہے اس میں عمر کی حد کی شرط لاگو نہیں کرنی چاہیے، آئینی عدالت کے جج کی عمر کے بجائے مدت طے کی جائے


خبر کا کوڈ: 1162100

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1162100/عدالتی-نظام-تباہ-ہو-چکا-ا-ئینی-عدالت-کا-قیام-مجبوری-ہے-بلاول-بھٹو-زرداری

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com