QR CodeQR Code

جامعہ عروة الوثقی میں وحدت امت کانفرنس کا انعقاد

طوفان الاقصیٰ اب ایک عالمی تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے، علامہ جواد نقوی

غزہ اور اتحاد امت کے مسائل دراصل ایک ہی مسئلہ ہیں، سراج الحق

21 Sep 2024 17:50

لاہور میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ حضور ﷺ دیکھ رہے ہیں کہ کون اسرائیلی مظالم پر خاموش ہے اور کون مظلوموں کا ساتھ دے رہا ہے۔ اللہ کے غضب سے ڈریں، وہ لوگ جو اس ظلم کو دیکھ کر خاموش بیٹھے ہیں، نہ آواز اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی کوئی عملی اقدام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کیساتھ کھڑے ہونے کے مترادف ہے، اور اللہ کے حضور ایسی بے حسی ناقابل قبول ہے۔


اسلام ٹائمز۔ جامعہ عروة الوثقی میں وحدت امت کانفرنس بعنوان ’’لبیک یا غزہ، لبیک یا اقصیٰ‘‘ منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی، جبکہ ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔ مقررین میں سینیٹر سراج الحق، سفیر ایران در پاکستان ڈاکٹر رضا امیری مقدم، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، مولانا طیب قریشی، علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا عبدالمالک، عمار زاہد الراشدی، علامہ منظرالحق تھانوی، خرم نواز گنڈاپور، جاوید احمد قصوری و دیگر اکابرین شامل تھے۔

علامہ سید جواد نقوی نے خطاب میں کہا کہ طوفان الاقصی، جو حماس نے غزہ کی سرحد سے اسرائیل کے اندر انجام دیا، اب ایک عالمی تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس تحریک کو مزید وسعت دینے اور اس کی شدت کو بڑھانے کیلئے علاقائی قائدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسے اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔ مسلمانوں کی عزت، حرمت، اور قبلہ اول کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام ضروری ہے، کیونکہ یہ اب صرف فلسطین کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ بن چکا ہے جسے امام خمینی پہلے ہی حکمرانوں کے ہاتھ سے لے کر امتوں کے سپرد کرنے کی تاکید کر چکے ہیں۔ انہوں نے 7 اکتوبر کو اسلامی مزاحمت کی علامت قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے باحمیت اور باعزت افراد سے اپیل کی کہ وہ اس دن عالمی سطح پر طوفان الاقصی برپا کریں، اور پاکستان میں تمام غیرت مند افراد، خواہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، ظلم کیخلاف اپنی آواز بلند کریں اور مظلوموں کا ساتھ دیں۔

سینٹر سراج الحق نے خطاب میں کہا کہ غزہ اور اتحاد امت کے مسائل دراصل ایک ہی مسئلہ ہیں، دشمن کو غزہ پر حملہ کرنے اور مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرنے میں اس لیے آسانی ہوئی کہ امت تقسیم ہے، ورنہ 85 لاکھ یہودی پونے دو ارب مسلمانوں کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔ آج ہمارا سب سے بڑا خطرہ بیرونی دشمنوں سے نہیں بلکہ ہمارے اندر موجود آستین کے سانپوں سے ہے، جو امت کو تقسیم کرتے ہیں اور جن کے دلوں میں اللہ کا خوف نہیں، بلکہ امریکہ کا خوف ہے۔ ہم ایسا امن مسترد کرتے ہیں جو فلسطین کو اسرائیل کے حوالے کرے، کشمیر پر قبضہ کر لے یا برما کے مسلمانوں پر ظلم جاری رہنے دے۔ ہم ہر جگہ ظلم و استحصال کیخلاف لڑنا چاہتے ہیں اور لڑیں گے.

مقررین نے کہا کہ آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی ظلم کیخلاف امت مسلمہ کے حکمران خاموش ہیں، وہ اللہ کے غضب سے نہیں ڈرتے۔ حضور ﷺ دیکھ رہے ہیں کہ کون اسرائیلی مظالم پر خاموش ہے اور کون مظلوموں کا ساتھ دے رہا ہے۔ اللہ کے غضب سے ڈریں، وہ لوگ جو اس ظلم کو دیکھ کر خاموش بیٹھے ہیں، نہ آواز اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی کوئی عملی اقدام کر رہے ہیں۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کیساتھ کھڑے ہونے کے مترادف ہے، اور اللہ کے حضور ایسی بے حسی ناقابل قبول ہے۔


خبر کا کوڈ: 1161480

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1161480/طوفان-الاقصی-اب-ایک-عالمی-تحریک-میں-تبدیل-ہو-چکا-ہے-علامہ-جواد-نقوی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com