QR CodeQR Code

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کشمیریوں کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے، سردار عتیق

20 Sep 2024 11:40

میڈیا کو دے گئے خصوصی انٹرویو میں مسلم کانفرنس کے رہنما کا کہنا ہےکہ پوری حریت قیادت کو جیلوں میں قید کر کے منعقد کروائے جانیوالے ڈھونگ انتخابات کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔


اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد انتخابات کشمیری کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے ہیں۔ سردار عتیق احمد خان نے میڈیا کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ دس لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں جموں و کشمیر میں منصفانہ انتخابات ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری حریت قیادت کو جیلوں میں قید کر کے منعقد کروائے جانیوالے ڈھونگ انتخابات کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد الیکشن عالمی ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کبھی بھی کشمیری عوام سے عالمی اور مقامی سطح دونوں پر کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اپنے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کو جواز فراہم کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں انتخابی ڈھونگ رچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات کا ایک اور مقصد مقبوضہ علاقے میں ہندو وزیراعلیٰ منتخب کروانا بھی ہے۔ سردار عتیق نے کہا کہ کشمیری عوام میں پائے جانیوالے شدید غم و غصے کی وجہ سے بی جے پی مقبوضہ کشمیر کے انتخابات میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد حلقہ بندیاں بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے 32لاکھ غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل جاری اور ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات سے قبل کشمیر اسمبلی کی نشستوں میں بھی غیر متناسب اضافہ کیا گیا ہے۔نئی حلقہ بندیوں کے نتیجے میں جموں میں چھ جبکہ وادی کشمیر میں صرف ایک نشست کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سردار عتیق نے کہا کہ تمام تر غیر قانونی اقدامات کا مقصد انتخابات میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019ء میں ترمیم کر کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا گیا ہے اور ریاستی اسمبلی کے اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ اب انتخابات کے بعد منتخب ہونیوالے وزیراعلی کا کردار نہ ہونے کے برابر ہو گا، اہم معاملات پر فیصلوں کا اختیار بھارتی حکومت کے پاس ہی رہے گا کیونکہ لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر میں مرکز کا نمائندہ ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر دس افراد پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ سردار عتیق نے کہا کہ موجودہ انتخابی ماحول میں حریت رہنمائوں کو اپنا سیاسی موقف تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے انتخابی اتحاد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس سے انتخابات کے نتائج پر اثر ضرور پڑے گا تاہم کسی بڑے بریک تھرو کی کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے کبھی بھی مقبوضہ کشمیر کی ریاستی شناخت کو کبھی نہیں چھیڑا۔ سردار عتیق نے کہا کہ بی جے پی پورے ہندوستان میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہی ہے۔ بی جے پی کا ایجنڈا انتہا پسند ہندوئوں کو پورے ہندوستان میں مسلط کرنا ہے۔مذموم عزائم کو ناکام بنانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان کو چین، ترکیہ، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ مل کر لابنگ کرنی چاہیے۔


خبر کا کوڈ: 1161194

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1161194/مقبوضہ-کشمیر-میں-نام-نہاد-انتخابات-کشمیریوں-کے-حق-خودارادیت-کا-متبادل-نہیں-ہو-سکتے-سردار-عتیق

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com