غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی
18 Sep 2024 15:39
اسرائیلی فوجی کے ترجمان نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ غزہ میں حماس کے بچھائے ایک جال میں پھنس کر اسرائیلی فوج کے 4 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوجی کے ترجمان نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ایک افسر اور 4 سپاہی شدید زخمی ہوگئے جن میں سے افسر اور دو سپاہیوں کی حالت نازک ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بیان کے مطابق حماس نے ایسا ظاہر کیا کہ وہ بھاری اسلحے کے ساتھ ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں۔ جن کی گرفتاری کے لیے جانے والی ٹیم جیسے ہی عمارت میں داخل ہوئی، حماس نے عمارت کو دھماکے سے اُڑا دیا۔
ممکنہ طور پر اسرائیل نے اس عمارت میں بارودی مواد چھپایا ہوا تھا اور جیسے ہی اسرائیلی فوجی اندر داخل ہوئے۔ حماس نے دھماکا کردیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون فوجی بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا جو تاحال جاری ہے اور ساتھ ہی 27 اکتوبر کو اسرائیل کی برّی فوج غزہ میں غیرقانونی طور پر داخل ہوگئی۔ غزہ میں داخل ہونے کے بعد سے اسرائیل کی برّی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان دوبدو جنگ جاری ہے جن میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 348 ہوگئی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہونے والی ہلاکتوں میں غزہ میں دو بدو لڑائی میں مارے جانے والی پہلی خاتون فوجی بھی شامل ہیں۔ جو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ٹیم میں شامل تھیں۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ نصف آبادی بے گھر ہوگئی اور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1160791