علی امین گنڈاپور کا صحافیوں کو دھمکی دینا، ملکی اداروں کے خلاف بات کرنا قابل مذمت ہے، شرجیل میمن
10 Sep 2024 21:27
میڈیا سے گفتگو کے دوران سینئر وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں بیٹھے پی ٹی آئی کے لوگ گنڈاپور کے بیان کی حمایت کرتے ہیں لیکن ان کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ان کے اپنے لیڈران صحافیوں سے معافیاں مانگتے پھر رہے ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ایک صوبے کے وزیراعلی کی گفتگو میں خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال اور صحافیوں کو دھمکی دینا، ملکی اداروں کے خلاف بات کرنا، قابل مذمت ہے، یہ اس کا قصور نہیں بلکہ اس کی تربیت کرنے والے اور اس کے جماعت کے سربراہ کا قصور ہے جس کی اپنی سوچ اور تاریخ بھی ایسی ہی رہے ہے۔ سندھ اسمبلی میں بات کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اس جماعت کی تاریخ دیکھی جائے تو اس جماعت نے بدقسمتی سے اس ملک میں سیاست کو بہت ہی آلودہ کیا اور تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی کوشش کی، اس سے قبل ہمارے سیاسی اختلافات ہوتے تھے، سیاسی لڑائیاں ہوتی تھیں لیکن کبھی بھی وہ دشمنی میں تبدیل نہیں ہوئیں لیکن بدقسمتی سے اس جماعت کے سربراہ نے اس ملک میں ایسا ماحول پیدا کردیا کہ سیاسی اختلافات دشمنیوں میں تبدیل ہوگئے، کارکنوں کو یہ تربیت دی جاتی تھی کہ جو جتنی زیادہ گالیاں دے گا، بدتمیزی کرے گا، اس کو اتنی بڑی وزارت اور اچھا عہدہ مل مل جائے گا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آفتاب شعبان میرانی، سید قائم علی شاہ، سید عبداللہ شاہ، سید مراد علی شاہ جیسے وزیر اعلی دیئے، پی ٹی آئی نے پنجاب میں بزدار جیسا وزیر اعلی دیا اور دوسرا علی امین گنڈاپور جیسا وزیر اعلی دیا، جس تنظیم کے لیڈر کی پسند یہ ہو کہ جو سب سے زیادہ گالیاں نکال سکے، بدتمیزی کر سکے وہی اس کا فیورٹ ہوگا تو یہ بات اس کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ایک خاتون کی عصمت دری ہوئی، جس پر ٹی وی پر بطور وزیر اعظم انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ خواتین اس طرح کے لباس کیوں پہنتی کرتی ہیں کہ اس طرح کے واقعات رونما ہوں، شرم سے ڈوب مرنے کی بات ہے کہ ایک ملک کا وزیر اعظم جو ملک کے 24 کروڑ عوام کی لاج رکھنے کا ذمہ دار ہو، وہ عصمت دری کا شکار خاتون کے لباس کو عصمت دری کا ذمہ دار ٹھہرائے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ وہ ذہنی طور پر ٹھیک لوگ ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1159198