انجینئر رشید نئی دہلی کے جیل سے رہا ہوگئے، 5 برس بعد عارضی رہائی ملی
10 Sep 2024 18:19
سرینگر میں مقیم ایک صحافی نے میڈیا کو بتایا کہ اب چونکہ انجینئر رشید کو ضمانت مل گئی ہے تو یہ مانا جانا چاہیئے کہ جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کی تشہیر میں ایک جنون دیکھنے کو ملیگا۔
اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ایک عدالت نے آج پارلیمنٹ کے ممبر شیخ عبد الرشید المعروف انجینئر رشید کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دے دی۔ انجینئر رشید نے بارہمولہ میں 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کو شکست دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے انجینئر رشید کو راحت دی۔ انجینئر رشید کے وکلاء نے جموں و کشمیر میں جاری اسمبلی انتخابات میں مہم چلانے کے لئے عبوری ضمانت کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ انجینئر رشید 2019ء سے جیل میں ہیں۔ انہیں 2017ء کے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ کے تحت نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتار کیا تھا۔ انجینئر رشید تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ عدالت نے ان کی باقاعدہ درخواست ضمانت پر فیصلہ کل تک کے لئے محفوظ کر لیا ہے۔
این آئی اے کے مطابق انجینئر رشید کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی دولت کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا۔ اس کے بعد این آئی اے نے انجینئر رشید کو وادی کشمیر میں عسکریت پسند تنظیموں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ انجینئر رشید اور انکی جماعت عوامی اتحاد پارٹی نے سبھی الزامات کو مسترد کیا ہے اور انہیں سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔ این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ یاسین ملک نے ٹرائل کورٹ میں کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں شامل ہونے کا اعتراف کرکے سبھی الزامات کو قبول کیا ہے جس کے بعد 2022ء میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
انجینئر رشید کافی عرصے سے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاست کا حصہ ہیں۔ انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 2008ء میں پہلا الیکشن شمالی کشمیر کے لنگیٹ حلقہ انتخاب سے جیتا۔ انہوں نے 2015ء کے انتخابات میں بھی اس سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ تاہم 2019ء میں جب اگست کے مہینے میں مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی نیم خودمختارانہ حیثیت ختم کی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کیا تو دیگر سیاسی رہنماؤں سمیت انہیں بھی حراست میں لیا گیا۔ اگرچہ دوسرے سبھی مین اسٹریم سیاستدانوں کو رہا کیا گیا تاہم انجینئر رشید پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کیا گیا۔ ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ابھی تک عدالت میں انکے خلاف کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔
سرینگر میں مقیم ایک صحافی نے میڈیا کو بتایا کہ اب چونکہ انجینئر رشید کو ضمانت مل گئی ہے تو یہ مانا جانا چاہیئے کہ جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کی تشہیر میں ایک جنون دیکھنے کو ملے گا۔ انجینئر رشید کی رہائی کے بعد اسمبلی انتخابات ایک چیلنج کی طرح ہو جائیں گے کیونکہ انجینئر رشید کشمیری نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں۔ انجینئر رشید کے سیاسی مخالفین انکی پارٹی کی بڑھتی مقبولیت سے خائف ہونے لگے ہیں۔ گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا کہ انجینئر رشید کو نامعلوم ذرائع سے رقومات مل رہی ہیں جن سے وہ پارٹی چلا رہے ہیں اور ہر حلقہ انتخاب پر امیدوار کھڑے کررہے ہیں۔ عمر عبداللہ اور ان کے پارٹی نیشنل کانفرنس نے بھی اس طرح کے الزامات عائد کئے ہیں۔ واضح رہے جموں و کشمیر میں 18 ستمبر سے تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1159166