فوج شہری علاقے چھوڑ کر بیرک یا سرحد پر چلی جائے، پروفیسر ابراہیم
10 Sep 2024 17:22
بنوں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ عوام کے جان و مال محفوظ نہیں، اب تو پولیس اہلکار بھی ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام اور پولیس کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنے کمیشنز کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے، سینکڑوں کی تعداد میں آئی پی پیز موجود ہیں جن میں سے اکثر اپنی مدت بھی پوری کرچکے ہیں اور بہت سے بجلی بھی نہیں بنا رہے لیکن انھیں کیپسٹی چارجز کی مد میں ادائیگیاں جاری ہیں۔ حکومت یہ سارے پیسے عوام کی جیبوں سے نکال رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر اجمل خان، نائب امیر اختر علی شاہ، مفتی صفت اللہ اور حاجی یٰسین خان، یوتھ صدر اعجاز الحق سورانی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم نے 14 دن مری روڈ پر دھرنا، جس کے بعد حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان پینتالیس دنوں میں بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دینے کا معاہدہ ہوا۔ حکومت نے معاہدے سے انحراف کیا تو شدید رد عمل آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے، عوام کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ عوام کے جان و مال محفوظ نہیں، اب تو پولیس اہلکار بھی ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام اور پولیس کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ فوج شہری علاقے چھوڑ کر بیرک یا سرحد پر چلی جائے وہی ان کے اصل ٹھکانے ہیں۔ آئی پی پیز سب سے پہلے بینظیر لے کر آئیں، پھر نواز شریف نے اپنے معاہدے کیے، پرویز مشرف نے ان میں مزید اضافہ کیا۔ آصف علی زرداری بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے اور آخر میں عمران خان نے بھی اپنی حکومت انھی بیساکھیوں پر چلائی۔ آئی پی پیز کے دھندے میں سب جماعتیں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کا مفاد عزیز نہیں ہے، سب اپنی حکومت بچانا اور اپنے اکاؤنٹس بھرنا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں نے عوام کو مہنگائی، بدامنی، لاقانونیت اور بے روزگاری کے تحفے دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اندرونی امن و امان کے لیے نہیں بلکہ بیرونی حملوں سے دفاع کے لیے ہے۔ اندرونی امن کا قیام پولیس اور سویلین اداروں کا کام ہے۔ فوج کی جو ڈیوٹی ہے وہ وہی انجام دے، شہری علاقوں سے اپنا ساز و سامان اٹھا لے اور اپنے بیرکوں میں بیٹھ جائے یا سرحدوں کا دفاع کرے۔
انہوں نے لکی مروت میں پولیس کے امن و امان اور فوج کے انخلاء کے حوالے سے احتجاجی دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں نے ایسا گورکھ دھندا شروع کر رکھا ہے جس پر پولیس بھی تنگ آ چکی ہے اور ڈیوٹی چھوڑ کر احتجاج پر مجبور ہوگئی ہے۔ پولیس اہلکار ائے روز ٹارگٹ کلنگ میں شہادتیں دے رہے ہیں۔ اب یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔ صوبہ مزید بد امنی اور آپریشنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھر پور انداز میں ممبر سازی مہم جاری ہے۔ ہم لاکھوں لوگوں کو جماعت اسلامی کا حصہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سب سے زیادہ مخاطب نوجوان ہیں، نوجوان ہی ملک کا سرمایہ ہیں۔ ان کو اپنے ساتھ شامل کرکے پاکستان کو ترقیافتہ، اسلامی اور خوشحال مملکت بنائیں گے۔
خبر کا کوڈ: 1159153