دہشتگردی کے بارے میں برطانیہ کے دوہری معیار پر تنقید
31 Aug 2024 03:22
لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے اپنے ایکس ہنڈل پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں کہا ہے کہ 30 اگست 1981ء ایرانی صدر اور وزیر اعظم کو مجاہدین خلق نامی گروپ کے ذریعے شہید کیا گيا اور برسہا برس سے بین الاقوامی برادری اس گروپ کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتی آئي ہے۔
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گردی کے بارے میں برطانیہ کے دوہری موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ" ایرانیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو قابل برداشت ہے، لیکن کہیں اور ہو تو اس کی مذمت کی جاتی ہے۔ لندن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے اپنے ایکس ہنڈل پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں کہا ہے" 30 اگست 1981ء ایرانی صدر اور وزیر اعظم کو مجاہدین خلق نامی گروپ کے ذریعے شہید کیا گيا اور برسہا برس سے بین الاقوامی برادری اس گروپ کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتی آئي ہے"۔ اس پیغام میں کہا گيا ہے کہ باوجود اس کے کہ اس دہشت گرد گروہ کی نوعیت تبدیل نہیں ہوئی ہے، لیکن ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے اس گروپ کا نام (دہشت گرد تنظیموں) فہرست سے نکال دیا گيا۔
اسی تناظر میں بعض برطانوی پارلیمنٹیرین حیرت انگیز طور پر اس گروپ کے سرغنہ کی میزبانی کرتے ہیں جبکہ کچھ بدنام زمانہ قدامت پرست اخبارات نے اپنے صفحات اس گروپ کو دے رکھے ہیں۔ ایرانی سفارتخانہ نے برطانوی عہدیداروں کے دوہری معیار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب ایرانیوں کو نشانہ بنایا جائے تو برطانیہ کے لیے دہشت گردی قابل تحمل ہے کہیں اور ہو تو قابل مذمت۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کے صدر محمد علی رجائی اور وزیراعظم محمد جواد باہنر کو مذکورہ دہشت گرد گروہ (MKO) نے 30 اگست 1981ء کو ایوان وزیراعظم میں دھماکہ کر کے شہید کردیا تھا۔
خبر کا کوڈ: 1157159