QR CodeQR Code

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں جماعت اسلامی کے ارکان بھی الیکشن لڑینگے

26 Aug 2024 15:23

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم آزاد ہیں لیکن جماعت اسلامی جیسی اچھی تنظیمیں جو لوگوں کی سماجی بہبود کیلئے کام کرتی ہیں، ان پر پابندی عائد ہے۔


اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ کالعدم جماعت اسلامی کشمیر کے ارکان کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کشمیر پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گاندربل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ جمہوریت کی خوبی ہے، ہر ایک کو الیکشن لڑنے کی مکمل آزادی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے یہ رپورٹس پڑھی ہیں کہ جماعت اسلامی کے اراکین آزاد حیثیت سے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے، حالانکہ وہ اپنی تنظیم پر سے پابندی ہٹانا چاہتے تھے، میں ان کا خوش آمدید کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اور سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ عسکریتی حملے کے بعد 2019ء میں بی جے پی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ دہلی کے ایک ٹریبونل نے ہفتہ کے روز غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔

حال ہی میں پارلیمانی انتخابات میں جماعت اسلامی کے بہت سے رہنماؤں نے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ اگر حکومت ہند نے ان پر سے پابندی ہٹا دیتی ہے تو وہ اسمبلی انتخابات بھی لڑیں گے۔ مرکزی سیاسی جماعتوں نے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ دینے اور اسمبلی انتخابات لڑنے کے جماعت اسلامی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ وہ اپنی تنظیم اور نشان پر امیدوار کھڑے کریں لیکن یہ پابندی کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔ انہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے دیں اور ایک منشور لوگوں کے سامنے لائیں، پھر یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ کس کو ووٹ دینا پسند کرتے ہیں۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر کا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے لیکن بھارتی حکومت کو اس پر عائد پابندی کو ہٹانا چاہیئے۔

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم آزاد ہیں لیکن جماعت اسلامی جیسی اچھی تنظیمیں جو لوگوں کی سماجی بہبود کے لیے کام کرتی ہیں، ان پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ایک مذہبی اور سماجی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر میں بہت سارے سماجی اور تعلیمی کام کیے ہیں۔ لیکن اس پر مرکزی حکومت نے اس وقت پابندی لگائی ہے، جب فرقہ پرست تنظیمیں مساجد پر حملہ کرتی ہیں، گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کو لنچ کرتی ہیں۔ غور طلب ہے کہ جماعت ایک سماجی و سیاسی تنظیم ہے جس نے جموں و کشمیر کے لوگوں پر اپنا اثر و رسوخ پیدا کیا۔ 1987ء تک اس نے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا لیکن بعد میں 1987 سے اب تک ہونے والے تمام انتخابات کا بائیکاٹ کیا، کیونکہ تنظیم نے الزام لگایا کہ 1987ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی اور اس نے جموں و کشمیر میں جمہوریت پر اعتماد کھو دیا تھا۔

تاہم پابندی کے بعد جب اس کے درجنوں رہنماؤں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا تو جماعت اسلامی کشمیر نے بھارتی حکومت کے ساتھ بات چیت کی اور انتخابات میں حصہ لینے پر آمادگی ظاہر کی، لیکن یہ شرط رکھی کہ اس پر سے پابندی ہٹا دی جائے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کولگام، دیوسر، ترال، زینا پورہ، بجبھیرا، پلوامہ اور راج پورہ اسمبلی حلقوں میں امیدوار کھڑا کرے گی، جہاں 18 ستمبر کو انتخابات ہونے والے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو انتخابات ہوں گے جہاں 24 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ دوسرا اور تیسرا مرحلہ 25 ستمبر اور 1 اکتوبر کو ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا اسمبلی انتخابات ہے۔


خبر کا کوڈ: 1156251

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.com/ur/news/1156251/جموں-کشمیر-اسمبلی-انتخابات-میں-جماعت-اسلامی-کے-ارکان-بھی-الیکشن-لڑینگے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.com