ہاتھرس حادثہ کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے، مسلم مجلس مشاورت
5 Jul 2024 11:19
پروفیسر سلیمان نے کہا کہ اگر انتظامیہ بروقت مستعد رہتی اور پولیس کا مناسب بندوبست ہوتا تو یہ حادثہ نہیں ہوتا اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی جان گنوانی نہیں پڑتی۔
اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیمان نے ایک بیان میں ہاتھرس ہندو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں ہونے والی اموات پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت و تسلیت کا اظہار کیا اور زخمی ہونے والے افراد کے لئے جلد صحتیابی کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ بروقت مستعد رہتی اور پولیس کا مناسب بندوبست ہوتا تو یہ حادثہ نہیں ہوتا اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی جان گنوانی نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے نے ریاست کے صحت انتظامات کی پول بھی کھول دی ہے اور زخمیوں کو پڑوس کے متعدد اضلاع میں علاج کے لئے منتقل کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بروقت علاج میسر ہوتا تو بہت جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔ واضۃ رہے کہ منگل کی شام اترپردیش کے ہاتھرس میں ہندو مذہبی اجتماع میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک جبکہ دسیوں خواتین اور بچے شدید زخمی ہوئے ہیں۔
پروفیسر سلیمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کا جلد از جلد مناسب علاج کیا جائے اور اس کے خاطیوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔ ساتھ ہی انہوں نے جاں بحق ہونے والے اور مجروحین کو فی کس ایک کروڑ معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رہنما اور سماجی کارکن محمد شمس الضحی نے بھی اس دلدوز حادثہ پر دلی غم کا اظہار کرتے ہوئے اطراف کی تمام مسلم تنظیموں سے گزارش کی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں زخمیوں اور لواحقین کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنے وسائل کا استعمال کریں کیونکہ کہ ہمیں ہمارا مذہب خدمت خلق کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بھگدڑ عوامی جلسوں اور مذہبی تقاریب میں ہوتے رہے ہیں اس کے باوجود حکومت اس ضمن میں خاطر خواہ انتظامات نہیں کرتی جس کی وجہ سے اس طرح کے حادثات پیش آتے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1145860