پاکستان کرکٹ ٹیم امریکہ سے میچ اس لئے ہاری کیونکہ آئی ایم ایف سے بات چیت جاری تھی، وزیراعلیٰ سندھ
9 Jun 2024 20:36
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر شروع کر دی ہے، ہم روزانہ 15 گھر بنا رہے ہیں اور اب تک ایک لاکھ گھر مکمل ہو چکے ہیں جبکہ آٹھ لاکھ گھروں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نیا ناظم آباد میں ہلکے پھلکے موڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم ”پاکستان کرکٹ ٹیم“ امریکہ سے میچ اس لیے ہارے کیونکہ آئی ایم ایف سے ہماری بات چیت جاری تھی لیکن ہماری ٹیم بھارت کو ضرور مزا چکھائے گی۔ یہ بات انہوں نے نیا ناظم آباد جم خانہ، جامع مسجد اور نیا ناظم آباد میں فلائی اوور کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہیں نیا ناظم آباد پروجیکٹ کے سربراہ عارف حبیب نے مدعو کیا تھا۔ پروگرام میں اراکین پارلیمنٹ، تاجروں، بینکرز اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ سید مراد علی شاہ نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ ہو رہا ہے، ہماری ٹیم کافی مضبوط ہے اور اس نے جان بوجھ کر امریکہ کے خلاف اپنا میچ ہارا کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہماری بات چیت جاری تھی لیکن ہم بھارت کو ٹف ٹائم دیں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے صوبے کی عوام کو انفراسٹرکچر کے بہتر نتائج دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تھر کول ڈویلپمنٹ اتھارٹی، دریائے سندھ پر دو پل، ایک جھرک-ملاں کا تیار پل اور دوسری گھوٹکی-کندھ کوٹ پل، حیدرآباد تا میرپورخاص روڈ، کراچی تا ٹھٹو ڈوئل کریج وے اور دیگر میگا پراجیکٹس پر عمل درآمد کرکے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت صحت، کھیلوں اور تفریح کے لیے تمام ضروری سہولیات کے ساتھ اعلی معیار زندگی فراہم کرنے کے اپنے عزم میں اٹل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وژن ہے اور ہم منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے اسٹریٹجک طور پر پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے لیے بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیا ناظم آباد جیسے سماجی طور پر متاثر کن منصوبے اس خلیج کو پر کرنے اور بامعنی تبدیلی لانے کے لیے ضروری ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1140662