کسی طبقے،برادری یا فرقے میں خوف پیدا کرنا سائبر کرائم ڈکلیئر
15 May 2024 11:19
معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبرٹیررازم تصور ہوگا۔ کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا۔ ذرائع کے مطابق سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پاس جائیں گے۔ سائبر کرائم کی سزائیں تین سال سے بڑھا کر سات سال تک ہو ں گی۔
اسلام ٹائمز۔ حکومت نے نئی بننے والی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے اختیارات اور قوانین سخت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کسی طبقے، برادری یا فرقے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا سائبر ٹیررازم کہلائے گا۔ معاشرے میں خوف یا عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنا بھی سائبرٹیررازم تصور ہوگا۔ کالعدم تنظیموں، افراد یا گروہوں کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی سائبر دہشت گردی کہلائے گا۔ ذرائع کے مطابق سائبر ٹیررازم سے متعلق کیسز نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پاس جائیں گے۔
سائبر کرائم کی سزائیں تین سال سے بڑھا کر سات سال تک ہوں گی۔ سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر ورچوئل یا کرپٹوکرنسی کے استعمال پر 5 سال کی سزا ہو گی۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ غیر قانونی الیکٹرانک ڈیوائس کی سپلائی پر سزا 6 ماہ سے بڑھا کر3 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بغیر اجازت کسی کی شناختی معلومات استعمال کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 7 سال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چائلڈ ابیوز اور خواتین کی ہراسگی سے متعلق کیسز کے ملزموں کا ٹرائل بھی تیز کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ: 1135193