بحیرہ احمر میں صیہونی بحری جہاز کو قبضے میں لینے پر اسرائیلی حکام کا ردعمل
19 Nov 2023 20:18
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر کا کہنا تھا کہ بحری جہاز کو حراست میں لینے کی ذمے داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے۔
اسلام ٹائمز۔ آج سہ پہر کو میڈیا نے "گیلکسی لیڈر" نامی ایک صیہونی بحری جہاز کے لا پتہ ہونے کی خبر دی۔ جس کے بعد صیہونی فوج کے ترجمان "دانیل ہگری" نے یمنی فورسز کے ہاتھوں اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لینے کے اقدام پر اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ کارروائی عالمی سطح پر ایک انتہائی خطرناک واقعہ ہے۔ دانیل ھگری نے دعویٰ کیا کہ یہ بحری جہاز صیہونی رژیم کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحری جہاز بین الاقوامی عملے کے ساتھ ترکی سے بھارت جا رہا تھا اور اس میں کوئی بھی اسرائیلی موجود نہیں ہے۔ اسرائیل کی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے ایک بیان کے ذریعے اس اقدام کی مذمت کی اور یہ بے بنیاد دعویٰ کیا کہ بحری جہاز کو حراست میں لینے کی ذمے داری اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہے۔ اس دوران صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" نے کہا کہ اس اقدام سے عالمی سطح پر شپنگ لائن کی سلامتی پر بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔
واضح رہے کہ المیادین نے ایک آگاہ ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یمن کی نیوی فورسز، بحیرہ احمر میں ایک صیہونی بحری جہاز کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ ان رپورٹس کے مطابق اس بحری جہاز میں سوار 52 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ المیادین نے مزید بتایا کہ اس بحری جہاز کے عملے اور تمام سوار افراد سے اُن کی شناخت جاننے کے لئے تفتیش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب آج دوپہر کے وقت برگیڈئیر یحییٰ سریع نے آج دوپہر کے وقت اس امر پر زور دیا تھا کہ اسرائیل کے جھنڈے کے حامل بحری جہاز اور صیہونی کمپنیوں کی ملکیت والے بحری جہاز یمن کی مسلح افواج کے نشانے پر ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1096810