تل ابیب میں غزہ پر جنگ کیخلاف مظاہرہ
18 Nov 2023 21:18
اپنے ایک خطاب میں عایدة تومان سلیمان کا کہنا تھا کہ غزہ پر بمباری سے عورتیں و بچے مر رہے ہیں جو کہ ایک جنگی جرم ہے۔
اسلام ٹائمز۔ خبر رساں اداروں نے تل ابیب میں جنگ کے خلاف مظاہروں کے انعقاد کی خبر دی ہے۔ ان مظاہروں میں شریک افراد نے غزہ کی پٹی پر صیہونی رژیم سے حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مظاہرے جمہوری فرنٹ برائے امن کی جانب سے منعقد کئے گئے تھے۔ جس میں اکثر یہودی و عرب سیاست دان شریک ہوئے۔ اس دوران صیہونی پارلیمنٹ کنسٹ کے رکن "عایدة تومان سلیمان" نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری سے عورتیں اور بچے مر رہے ہیں جو کہ ایک جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جنگ کے مخالف ہیں ان کی گرفتاری کا عمل رکنا چاہئے۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے کئی بحران وجود میں آتے ہیں۔ واضح رہے کہ صیہونی رژیم امریکی و مغربی حمایت و اجازت سے 42 دنوں سے غزہ پر اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس میں اب تک 11,500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہداء میں 4710 بچے اور 3160 خواتین شامل ہیں۔
اس جنگ میں اب تک 29,800 سے زائد افراد زخمی ہیں اور غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق زخمیوں میں ستر فیصد عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ دوسری جانب آج دوپہر کے وقت صیہونی طیاروں نے شمالی غزہ کے جبالیہ مہاجر کیمپ میں واقع "الفاخورہ" سکول پر بمباری کر دی۔ آخری آنے والی رپورٹس کے مطابق اس وحشیانہ بمباری میں 200 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ یہ سکول UNRWA کے تحت کام کر رہا تھا، جس میں فلسطینی مہاجرین جنگ کی وجہ سے عارضی طور پر رُکے ہوئے تھے۔ یہاں بھی شہداء کی بیشتر تعداد بچوں کی تھی۔ اسی دوران صیہونی رژیم کی جانب سے "الزعتر" میں بھی ایک سکول کو نشانہ بنایا گیا۔ اپنے ایک بیان میں UNRWA کا کہنا ہے کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر اپنے مہاجر کیمپوں اور اسکولوں کے بارے میں اسرائیل کو آگاہ کرتے ہیں تا کہ یہ مقامات صیہونی حملوں سے بچ سکیں۔
خبر کا کوڈ: 1096605