مقبوضہ کشمیر میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے
17 Sep 2023 10:46
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ وہ ایک ماہ سے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں اور کوئی ان کی حالت زار پر توجہ نہیں دے رہا۔
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور سینکڑوں آشا ورکرز نے اجرتوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے سرینگر میں احتجاج کیا۔ آشاورکروں نے سرینگر کی پریس کالونی میں جمع ہو کر احتجاج کیا۔ انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ کم اجرتوں کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتھک محنت کے باوجود انہیں معقول اجرت نہیں مل رہی ہے۔ احتجاج میں شریک ایک خاتون کارکن نے کہا ہم 2005ء سے کام کر رہی ہیں اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ہمیں ماہانہ 2000 روپے مل رہے ہیں جو انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ زمینی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے لیے اہم فریضہ انجام دینے کے باوجود ہمیں مناسب اجرت نہیں مل رہی ہے۔ آشا کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہیں کم از کم اجرت ایکٹ کے مطابق کی جائیں تاکہ وہ اپنا گزارہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اجرت پر وہ اپنے اخراجات پورے نہیں کر سکتیں، اپنے خاندان کی کفالت کیسے کریں گی؟
دریں اثناء سرینگر کے علاقے رعناواری کے مکینوں نے گزشتہ ایک ماہ سے پانی کی عدم فراہمی پر محکمہ جل شکتی کے خلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں، جواہر لال نہرو میموریل ہسپتال کے قریب مرکزی سڑک بند کر دی جس سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہو گئی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین نے کہاکہ وہ ایک ماہ سے پانی کی فراہمی سے محروم ہیں اور کوئی ان کی حالت زار پر توجہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار حکام سے رابطہ کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے حکام سے مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ کے چکر لگوائے جا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1082076