عقیدہ مکتب کی بنیاد ہوتا ہے، اپنے عقائد پر حملے برداشت نہیں کرینگے
آئی ایس او کا مرکزی کنونشن قومی وحدت کا عکاس ہوگا، علی ضامن
ملت تشیع کیخلاف ہونیوالی سازشوں کیخلاف موثر راہ حل نکالیں گے
14 Nov 2019 21:19
اسلام ٹائمز: آئی ایس او پاکستان کے نائب صدر اور چیئرمین کنونشن کا ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ سالانہ مرکزی کنونشن سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، دینی مدرسے میں کنونشن کے انعقاد کا مقصد کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء کو علماء کے قریب لانا ہے، محبین کیلئے کیریئر کونسلنگ کریں گے، سابقین اور عہدیداروں کیلئے بھی خصوصی نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔
علی ضامن امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی نائب صدر ہیں۔ تنظیم کے سالانہ مرکزی کنونشن کے سلسلہ میں ’’چیئرمین کنونشن‘‘ کی ذمہ داری بھی انہیں ہی سونپی گئی ہے۔ علی ضامن زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے طالبعلم ہیں، گذشتہ 5 سال سے تنظیم سے وابستہ ہیں۔ ڈپٹی ڈویژنل صدر بلتستان ڈویژن، فیصل آباد ڈویژن میں انچارج پروفیشنل ادارہ جات، ڈویژنل فنانس سیکرٹری اور مرکزی انچارج محبین رہ چکے ہیں۔ انکساری و محبت کا منبع ہیں۔ دھیمے لہجے میں مخصوص بلتی انداز میں شگفتہ گفتگو کرتے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے لاہور میں ان سے مرکزی کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے گفتگو کی، جو قارئین کیلئے پیش کی جا رہی ہے۔(ادارہ)
اسلام ٹائمز: آئی ایس او ہر سال اپنا کنونشن مخصوص عنوان سے منائی ہے، اس سال کا مرکزی کنونشن کس عنوان سے منعقد کیا جا رہا ہے۔؟
علی ضامن: بسم اللہ الرحمان الرحیم، آئی ایس او اس سال ’’اتحادِ ملت و استحکام پاکستان‘‘ کے عنوان سے کنونشن منعقد کر رہی ہے۔ جس کیلئے تمام ڈویژنز کیساتھ روابط مکمل ہوچکے ہیں جبکہ کنونشن کی تمام تیاریاں بھی مکمل ہیں۔ کنونشن میں ملک بھر اور بیرون ملک سے بھی آئی ایس او کے عہدیداران، محبین، سابقین اور علمائے کرام شریک ہوں گے۔ دعوتیں دینے کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ تمام ڈویژنز کی جانب سے شرکت کے حوالے سے تعداد بھی فائنل ہوچکی ہے۔
اسلام ٹائمز: کنونشن کب ہو رہا ہے اور کتنے لوگ شریک ہو رہے ہیں۔؟
علی ضامن: جی کنونشن بائیس، تئیس اور چوبیس نومبر کو لاہور کی پاک عرب سوسائٹی میں واقع جامعۃ المصطفیٰ (ص) میں منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے 3 ہزار سے زائد کارکنان شریک ہوں گے۔ ان میں تنظیم کے محبین اور سابقین بھی شامل ہیں۔ شرکاء کی رہائش کے حوالے سے بھی تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، جبکہ دیگر انتظامات بھی مکمل ہیں۔
اسلام ٹائمز: پہلے کنونشن جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاون میں ہوتا تھا، پھر بانی رہنماء شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے مزار پر ہونے لگا، اب پھر ایک مدرسے میں ہو رہا ہے؟ مدرسے میں آنے کی کوئی خاص وجہ ہے۔؟؟
علی ضامن: جی ہاں، اس کی ایک بڑی وجہ ہے، آئی ایس او صالح اور باکردار نوجوانوں کا قافلہ ہے، جس کی سرپرستی جید علماء کرتے ہیں۔ آئی ایس او تعلیمی اداروں کے نوجوانوں کی تربیت کیلئے کوشاں ہے۔ مدرسے میں کنونشن کروانے کا مقصد نوجوانوں کو علماء کے قریب کرنا اور مدارس کے ماحول سے مانوس کروانا ہے۔ کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء جب کسی مدرسے میں آکر ٹھہرتے ہیں تو انہیں مدارس کی فضا سے آگاہی ملتی ہے۔ یہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔ اس سے نوجوان علماء اور دین کی طرف راغب ہوتے ہیں، ہم نے اسی رغبت کو بڑھانے کیلئے دینی مدرسے میں کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے اور اب ان شاء اللہ ہمارا یہ کنونشن آئندہ 20 سے 25 سال تک اسی جامعۃ المصطفیٰ (ص) میں ہوتا رہے گا، جہاں نوجوانوں کو علماء کی سرپرستی بھی ملے گی اور ان سے نوجوان مستفید بھی ہوں گے۔
اسلام ٹائمز: کنونشن میں مختلف نشستیں ہوتی ہیں، اس بار کن عنوانات کے تحت نشستیں کروائی جائیں گی۔؟؟
علی ضامن: جی سب سے پہلے تو اسکاوٹ سلامی سے کنونشن کی تقریبات کا آغاز ہوگا۔ سٹڈی سرکل کا بھی پہلے روز ہی اہتمام کیا گیا ہے جبکہ پہلے روز یعنی جمعہ کی شب کو ’’شب شہداء‘‘ کی نشست رکھی گئی ہے، جس میں شہدائے ملت جعفریہ کی فیملیز شرکت کریں گی اور شہداء کے کردار اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی جائے گی، جبکہ اسی نشست میں نوحہ خوانی بھی ہوگی، جس میں ملک کے معروف نوحہ خوان اور لاہور کی معروف ماتمی سنگتیں بھی شرکت کریں گے۔ اسی طرح اگلے روز یعنی ہفتہ کو مرکزی نشست بعنوان ’’ہمارا میدانِ جہاد، تعلیم‘‘ ہوگی، جس میں نوجوانوں کو علم کی اہمیت اور تعلیمی میدان میں کردار کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس نشست کے بعد ’’اتحاد ملت کانفرنس‘‘ ہوگی جبکہ رات کی نشست میں جشن صادقین منایا جائے گا، جس میں قصائد و فضائل اہلبیت بیان کئے جائیں گے۔
اسلام ٹائمز: کنونشن کا عنوان بھی اتحادِ ملت ہے اور یہ کانفرنس میں اتحاد ملت ہے، اس عنوان کی کوئی خاص وجہ ہے۔؟؟
علی ضامن: آپ آگاہ ہیں کہ اس وقت پاکستان میں ملت جعفریہ کیخلاف بہت بڑی اور منظم سازش کرکے ملت جعفریہ کا چہرہ مسخ کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں شیعہ سنی کو لڑایا گیا، اب شیعہ کو شیعہ سے لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ جس کی بڑی مثال نصیریت اور غالیت کا فتنہ ہے۔ اس فتنے کے باعث شہادت ثالثہ کا معاملہ اور دیگر امور میں اختلافات، عقائد پر حملے، تقلید کی مخالفت بلکہ شیعہ عقائد کو سٹیج حسینی سے بگاڑ کر پیش کرنے جیسی سازشیں، ملت میں انتشار کا باعث بن رہی ہیں۔ ہم نے اس نشست میں ’’اتحادِ ملت کانفرنس‘‘ عنوان ہی اسی لئے رکھا ہے، جس میں تمام اہل تشیع جماعتوں کے قائدین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، تاکہ تمام جماعتیں مل کر اس فتنے کے سدباب کیلئے کوئی مشترکہ راہ حل نکالیں۔ آئی ایس او ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی محافظ اور خط ولایت کی پیرو ہے، اور اسی عزم اور نصب العین کے تحت ہم نے اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے یہ نشست رکھی ہے۔ جس میں اس سازش کے تدارک کیلئے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔
اسلام ٹائمز: محبین کی دلچسپی کیلئے اس کنونشن میں کیا خاص بات ہوگی۔؟؟
علی ضامن: محبین کیلئے ’’محب کنونشن‘‘ ہوگا، جس میں مقابلہ حسنِ نعت اور تقریری مقابلہ کروایا جائے گا اور پوزیشن ہولڈر محبین کو انعامات دیئے جائیں گے جبکہ محبین کیلئے کیریئر کونسلنگ بھی کی جائے گی اور آئی ایس او شعبہ طالبات کا بھی کنونشن انہی ایام میں ہوگا، خواہران کا مرکزی ’’سفیران زینب‘‘ کنونشن قومی مرکز شادمان لاہور میں ہوگا، جس میں مختلف نشستیں رکھی گئی ہے جبکہ خواہران بھی اپنی مرکزی صدر کا انتخاب کریں گی۔
اسلام ٹائمز: آئی ایس او کا شعبہ طالبات کمزور کیوں ہے، اس پر خاص توجہ کیوں نہیں دی جا رہی۔؟؟
علی ضامن: نہیں ایسی بات نہیں، یہ شعبہ کمزور نہیں بلکہ ماضی کی نسبت اب زیادہ فعال ہے۔ اس کو آئی ایس او طلباء ونگ سے الگ کر دیا گیا ہے۔ اب شعبہ طالبات کا شعبہ طلبہ سے کوئی واسطہ نہیں، بلکہ شعبہ طالبات کو اب مجلس نظارت دیکھتی ہے اور یہ شعبہ اب آزادانہ کام کر رہا ہے۔ اس طرز سے خواہران بہتر انداز میں کام کر رہی ہیں۔ ان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے اور مستقبل میں بھی مزید بہتری دیکھ رہے ہیں۔ یہ شعبہ اس لئے اہم ہے کہ یہ خواہران کی تربیت میں کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک مرد کی تربیت ایک فرد کی تربیت ہوتی ہے، جبکہ ایک عورت کی تربیت پورے خاندان کی تربیت ہوتی ہے، اس لئے ہم نے اس شعبہ کی نگرانی مجلس نظارت کے حوالے کر دی ہے اور اس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔
اسلام ٹائمز: آئی ایس او کے سابقین بھی اس ایونٹ پر جمع ہوتے ہیں اور پرانے دوست پرانی یادیں تازہ کرتے ہیں، اس کنونشن میں سابقین کیلئے کوئی اہتمام ہوگا۔؟؟
علی ضامن: جی بالکل، تنظیم کے سابقین ہمارا سرمایہ ہیں، بلکہ قیمتی سرمایہ ہیں، جو ہماری رہنمائی کرتے ہیں، اس سال بھی سابقہ روایات کی طرح کنونشن کے آخری روز اتوار کو ’’محفل دوستاں‘‘ کے عنوان سے نشست ہوگی، جس میں تمام سابقین شریک ہوں، جہاں وہ اپنے پرانے ساتھیوں سے ملیں گے، وہیں وہ تنظیم کی ترقی اور کامیابی کیلئے اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں تجاویز بھی دیں گے جبکہ اس سے قبل ’’محب کنونشن‘‘ ہوگا، جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے محبین شریک ہوں گے، جبکہ محفل دوستاں کے بعد ’’اتحاد ملت اور استحکام پاکستان‘‘ کانفرنس ہوگی، اس کانفرنس میں بھی اہم شخصیات شریک ہوں گی۔ اس کانفرنس میں بھی ملی حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا اور پاکستان کو اندرونی و بیرونی درپیش مسائل کا جائزہ لیا جائے گا، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی سینیئر رہنما اظہار خیال کریں گے۔ بھارتی مظالم اور کشمیر کے سٹیٹس کی تبدیلی کے حوالے سے خطابات ہوں گے، جبکہ نئے میر کارواں کا انتخاب ہوگا۔ جس میں ارکان مجلس عمومی اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے نئے میر کارواں کا انتخاب کریں گے۔
اسلام ٹائمز: کنونشن کے اختتام پر ریلی بھی ہوتی ہے، اس سال بھی ریلی نکالی جائے گی۔؟؟
علی ضامن: جی بالکل، یہ ریلی ہمارے کنونشن کا لازمی جزو ہے، اس سال ’’استحکام پاکستان ریلی‘‘ نکالی جائے گی۔ ریلی کو اس سال ہم نے اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے نام منسوب کیا ہے۔ بھارتی مظالم کیخلاف اور کشمیریوں کی حمایت میں یہ ریلی تاریخی ایونٹ ہوگی۔ جو مال روڈ پر ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی تک جائے گی۔ ریلی کے اختتام پر نومنتخب مرکزی صدر خطاب کریں گے اور ریلی کے اختتام کے ساتھ ہی کنونشن کی تقریبات بھی اختتام پذیر ہو جائیں گی۔
خبر کا کوڈ: 827436