سرینگر سے 8ویں محرم کا تاریخی جلوس عزاء برآمد
15 Jul 2024 21:09
مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ یہ پُرامن جلوس حکومت کیلئے چشم کشا ہے اور اب انکے پاس جلوس عاشورہ کی بندش کا کوئی جواز ہی باقی نہیں رہا۔
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں عزاداروں نے روایتی جوش و خروش کے ساتھ سرینگر میں 8ویں محرم کا جلوس نکالا گیا۔ یہ جلوس کرن نگر کے علاقے میں گرو بازار سے شروع ہوا اور ڈل گیٹ پر ختم ہوا۔ گذشتہ روز جموں و کشمیر کی ایل جی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل دوسرے سال سرینگر میں روایتی راستے پر 8ویں محرم کے جلوس کی اجازت دی گئی۔ سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر بلال محی الدین بٹ کی قیادت میں انتظامیہ نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کئی شرائط عائد کیں کہ جلوس آسانی سے اور بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے جاری رہے۔ شرکاء کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایسی کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں جو ریاست کی سلامتی اور خود مختاری کو خطرے میں ڈال سکتی ہو۔ انتظامیہ کی جانب سے عزاداروں کو ایسے جھنڈے یا علامتیں دکھانے سے منع کیا گیا تھا، جنہیں اشتعال انگیز سمجھا جا سکتا تھا یا کالعدم تنظیموں سے منسلک کیا جا سکتا تھا۔ ان شرائط کے باوجود آج عزاداروں کو فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے اور غزہ میں ظلم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ عزاداروں نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ سرینگر میں 1990ء کی دہائی سے محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد تھی، یہ پابندی ایل جی انتظامیہ نے 2023ء میں ہٹا دی تھی۔
آٹھویں محرم الحرام کے تاریخی جلوس عزاء سے مولانا مسرور عباس انصاری نے قیام کربلا کے اہداف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کربلا حادثہ نہیں ہے بلکہ ایک مصمم اور مضبوط تحریک ہے جس نے ہر دور میں ظالم کے سامنے سربلندی کا درس دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں کربلائی نظام پر استوار تحریکیں مظلوم و محکوم اقوام کی آخری امیدیں ہیں جس کی زندہ مثال انقلاب اسلامی ہے۔ مولانا مسرور عباس انصاری نے تاریخی جلوس عزاء کے حوالے سے سرکاری انتظامات کے سرکاری دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی جانب سے صرف سیکورٹی فراہم کی گئی جس کی ضرورت پُرامن عزاداروں کو نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھویں محرم کا پُرامن جلوس سرکار کے لئے چشم کشا ہے اور اب ان کے پاس جلوس عاشورہ کی بندش کا کوئی جواز ہی باقی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر مسلکی اعتبار سے ایک پُرامن خطہ ہے یہاں عزاداری کے پُرامن انعقاد کے لئے شیعہ و سنی شیر و شکر کے مانند یک جٹ ہوکر عزاداری کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسینیت کا تقاضا یہی ہے کہ مظلوم عوام کی آواز بن کر یزید وقت کو للکاریں۔
خبر کا کوڈ: 1147853